صدر ایردوان نے مغربی ممالک اور اخبارات و جرائد کی جانب سے منفی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ ترک عوام مغربی ایجنڈے کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ ترک عوام کا فیصلہ ان کے حقِ خود ارادیت کے عین مطابق ہو گا کیونکہ بالآخر ترکیہ انتخابات میں مغرب کی پالیسی نہیں بلکہ ترک عوام کی خواہشات حتمی فیصلہ کریں گی۔

صدر ایردوان نے استنبول میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی اخبار ترکیہ کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہیں، یہ فیصلہ کوئی اور نہیں بلکہ میری قوم کرئے گی،یہ حق صرف ترک عوام کا ہے۔

صدر ایردوان کا یہ تبصرہ برطانوی میگزین دی اکانومسٹ کے ترک صدر کو نشانہ بنانے کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ جمہوریت کو بچانے کے لیے ایردوان کا جانا ضروری ہے۔

لا ایکسپریس اور فرینچ لے پوائنٹ نے بھی ایردوان مخالف بیانات اپنے اخبار میں شائع کیے ہیں۔
کلچدار اولو روس سے ترکیہ کے تعلقات بگاڑنا چاہتے ہیں
صدر ایردوان نے آئندہ انتخابات میں روس کی مداخلت کے بارے میں کلچدار اولو کے دعووں کو رد کر دیا۔

صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ کلچدار اولو کہتے ہیں کہ روس ترکیہ کے انتخابات میں جوڑ توڑ کر رہا ہے، انہیں ایسی بات کرتے وقت شرم آنی چاہیے۔
اگر میں یہ کہوں کہ ‘امریکہ ترکیہ کے انتخابات میں جوڑ توڑ کر رہا ہے، جرمنی اس میں جوڑ توڑ کر رہا ہے، فرانس اس میں جوڑ توڑ کر رہا ہے، انگلینڈ اس میں جوڑ توڑ کر رہا ہے، تو پھر آپ کیا کہیں گے۔
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ کلچدار اولو پچھلے 20 سالوں سے ان ممالک سے رابطے میں ہیں، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر آپ کتنی بار سیاسی سطح پر انکے مد مقابل آئے ہیں، آپ آخر انہیں جانتے کیسے ہیں؟
