صدر رجب طیب ایردوان نے 6 فروری کو زلزلے سے متاثر ہونے والے شہر غازیانتپ کا دورہ کیا۔

غازیانتپ کے دلوں میں اپنے خاص مقام کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے صدر ایردوان نے زور دیا کہ انہوں نے زلزلوں کے بعد دوسرے شہروں کی طرح غازیانتپ کو تنہا نہیں چھوڑا۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ انہوں نے ایک ماہ قبل زلزلوں سے لگنے والے زخموں کو مندمل کرنے کے لیے بنائے گئے گاؤں کے گھروں کی ترسیل کی تقریب میں شرکت کی تھی۔

صدر ایردوان نے غازیانتپ کے تمام اضلاع، بنیادی طور پر اسلاحی اور نورداغی کو اپنی مبارکباد بھیجی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ زلزلے کے بعد قوم کے تمام ذرائع اور وسائل کو متحرک کر دیا گیا تھا، صدر ایردوان نے کہا کہ ہم نے تلاش اور بچاؤ سے لے کر کپڑوں اور خوراک کے لیے فوری امداد، عارضی رہائش گاہوں کی مستقل تعمیر تک کے تمام کام پوری تندہی کے ساتھ کیے ہیں۔
انکا کہناتھا کہ ہمارے وزراء اور اداروں کے نمائندے اس وقت تک علاقہ نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ چیزیں دوبارہ پٹری پر نہیں آجاتی ۔

دنیا میں کوئی اور ملک ایسا نہیں ہے جو اپنے شہروں کو اتنے کم وقت میں دوبارہ کھڑا کر سکے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ میئرز، این جی اوز اور رضاکاروں نے زلزلہ متاثرین کو کبھی نہیں چھوڑا، صدر ایردوان نے کہا کہ ہم نے ہر مقام تک پہنچنے کی کوشش کی اور 650 ہزار اہلکاروں کے ساتھ ہر مطالبے کا جواب دینے کی کوشش کی جنہیں ہم نے علاقے میں گردش میں تفویض کیا تھا۔ ہم نے اپنے تقریباً 30 لاکھ بھائیوں اور بہنوں کے لیے 905 ہزار سے زائد خیمے اور 112 ہزار کنٹینرز لگائے جو ان جگہوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے جہاں وہ رہتے تھے۔

دوسری طرف ہم نے فوری طور پر ان جگہوں سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا جہاں تلاش اور بچاؤ کا کام مکمل ہو گیا تھا۔
صدر ایردوان نے نشاندہی کی کہ زلزلے کے صرف دو ہفتے بعد ہی مستقل مکانات کے لیے تعمیراتی کام شروع کیے گئے تھے۔

انکا کہنا تھا کہ ہم اکتوبر-نومبر کے مہینوں میں مستقل مکانات کی فراہمی شروع کر رہے ہیں۔
صدر نے کہا کہ یہ بات بھی بہت خوش آئند ہے کہ غازینتپ، نہ صرف خطے بلکہ ہمارے ملک کا پیداواری اور روزگار کا پاور ہاؤس ہے جس کی ماہانہ برآمدات ایک بلین ڈالر کے قریب ہے۔
غاززینتپ سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا شہر رہا ہے۔
