انتہائی شدید سمندری طوفان بپرجوائے بتدریج سندھ کے ساحلی علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ شمال مشرق کی جانب پیش قدمی کرتا سمندری طوفان بپر جوائے 15 جون کو سندھ کے ساحلی علاقے کیٹی بندر اور بھارت کے گجرات کے ساحل سے ٹکرائے گا۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیےپاکستان کا قومی ادارہ این ڈی ایم نے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائپرجوائے کیٹی بندر سے 300 کلومیٹر جنوب مغرب، کراچی سے 350 جبکہ ٹھٹھہ سے 360 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے.طوفان شمال کی جانب رہنے کے بعد 15 جون کو دوپہر شمال مشرق کی جانب رخ کرتے ہوئے کیٹی بندر و بھارتی گجرات سے گزرے گا.

ادارے نے حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ سمندری طوفان کے ممکنہ اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل ضروری ہے. اپنے ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ انتہائی شدید سمندری طوفان بائپر جوائے کی پیشرفت و ممکنہ اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ ادارے ہائی الرٹ پر ہیں. ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر افراد مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں.
طوفان بپرجوائے کی شدت میں پہلے سے کمی واقع ہوئی ہے مگر خطرہ ابھی بھی پوری طرح ٹلا نہیں ہے۔ چیف میٹرولوجیسٹ سردار سرفراز نے طوفان کی شدت پر بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ خطرے کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس طوفان کے روٹ میں تبدیلی نہیں آرہی۔شدت میں قدرے کمی آئی ہے، لیکن روٹ اس کا بدستور شمال مشرق کی جانب ہے۔

ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اس طوفان کی نوعیت وہی ہے جو 1999 والے طوفان کی تھی۔ 1999 میں بھی بحیرہ عرب میں اسی طرح کا ایک طوفان اٹھا تھا۔ آج کا یہ طوفان اسی روٹ پر سفر کر رہا ہے جس پر 1999 والے طوفان نے سفر کیا تھا۔اس کی اس وقت رفتار بھی وہ ہی ہے جو کہ 1999 میں تھی اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ طوفان کیٹی بندر سے ٹکرائے گا جبکہ 1999 والا طوفان بھی کیٹی بندر سے ٹکرایا تھا۔
