
صدر ایردوان نے انقرہ میں ہونے والی بین الاقوامی محتسب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خونخوار قاتل جو معصوم لوگوں کو قتل کرتے ہیں ان سے زندہ رہنے کا حق چھینتے ہیں جو کہ انکا ایک بنیادی حق ہے وہ ظالم بغیر کسی قانونی تفتیش کے آزادانہ زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ بہت سے ممالک ان ظالموں کو پناہ دیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بات کہتے ہوئے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ جن کے ساتھ ہم نیٹو، کونسل آف یورپ یا اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ساتھ بیٹھتے ہیں وہ ممالک ترکیہ پر دہشت گردانہ حملہ کرنے والوں کو پناہ دیے ہوئے ہیں۔
فتح اللہ دہشت گرد تنظیم (FETO) اور اس کے امریکہ میں مقیم رہنما فتح اللہ گولن کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ جیسا کہ ہمیں یہ معلوم ہے کہ FETO کا سرغنہ، جس نے 15 جولائی کو ہمارے 252 شہریوں کو قتل کیا اور ہماری پارلیمنٹ اور صدارتی عمارت پر بمباری کی۔ امریکہ میں اپنی حویلی میں محفوظ بیٹھے ہوئے اپنی دہشت گرد تنظیم کی نگرانی کرتا ہے۔
FETO نے 15 جولائی 2016 کو ترکیہ میں ایک شکست خوردہ بغاوت کا منصوبہ بنایا جس میں 252 افراد ہلاک اور 2 ہزار 7 سو 34 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
FETO ترکیہ کے اداروں بالخصوص فوج، پولیس اور عدلیہ میں دراندازی کے ذریعے ریاست کا تختہ الٹنے کی طویل عرصے سے جاری مہم کے پیچھے ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ پی کے کے دہشت گرد گروپ کے ارکان، جنہیں ریڈ نوٹس کے ساتھ تلاش کیا جاتا ہے وہ پولیس کی سرپرستی میں یورپ کے مرکز میں احتجاجی مظاہرے کر سکتے ہیں اور ترک شہریوں اور نمائندوں پر حملہ کر سکتے ہیں۔
پیرس میں حالیہ واقعہ اس کی تازہ ترین مثال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایسے واقعات جو اچھے دہشت گردوں اور برے دہشت گردوں کے درمیان فرق کی غلطی کو ظاہر کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔