
رجب طیب ایردوان نے دارالحکومت انقرہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسم سرما کے آنے والے موسم کے ساتھ مغرب میں توانائی اور خوراک کے حوالے سے خدشات بڑھ رہے ہیں مگر ترکیہ کو ایسا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتے یورپی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چیک دارالحکومت پراگ کے دورے کے دوران، ایردوان نے کہا کہ اس تقریب میں شرکت کرنے والے بہت سے رہنماؤں نے انھیں بتایا کہ وہ موسم سرما میں کیسے حالات سے گزریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ان (تحفظات) کو سنا… رہنما صرف (موجودہ) لمحے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ بدقسمتی سے، وہ روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی پیش رفت کا عقل سے جائزہ نہیں لے رہے تھے۔
ایردوان نے مزید کہا کہ افریقہ سے ایشیا تک لاکھوں لوگوں کو بنیادی غذائی اشیاء تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جولائی میں طے پانے والے معاہدے کے بعد بحیرہ اسود کے ذریعے جہاز کی راہداری کھولنے کے بعد سے 7 ملین ٹن سے زیادہ یوکرائنی اناج ترکیہ کے راستے عالمی منڈیوں میں بھیجا گیا ہے۔
ترکیہ، اقوام متحدہ، روس اور یوکرین نے 22 جولائی کو استنبول میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے تاکہ یوکرین کے بحیرہ اسود کی تین بندرگاہوں سے اناج کی برآمدات دوبارہ شروع کی جائیں جو فروری میں روس-یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد روک دی گئی تھیں۔