turky-urdu-logo

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم شہدائے کشمیر منایا جا رہا ہے

ڈوگرا راج کے خلاف مسلمانوں کے علم بغاوت بلند کرنے کی یاد میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم شہدائے کشمیر منایا جا رہا ہے۔ 13 جولائی 1931 کو مہا راجا کشمیر کے سپاہیوں نے ظلم کی وہ داستان رقم کی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، تاہم قربانیوں کا یہ واقعہ تحریک آزادی کی بنیاد بن گیا۔

یوم شہدا کشمیر  کے مناسبت سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے      کشمیریوں پر بھاتی مظالم  کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کی جد وجہد میں ان کے ساتھ ہے   جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں  کی نظر میں   کشمیریوں کو ان  کو حق خودارایت  نہ مل جائے۔

کشمیر کے صدر مسعود خان نے ٹوئٹر پیغام  میں کہا   کہ   13 جولائی 1931 آزادی کشمیر کی جدوجہد کے موجودہ مرحلے کا نقطہ آغاز تھا۔ یہ 1947 سے پہلے تحریک حریت کا سب سےاہم موڑ تھا۔جموں و کشمیر کے عوام 19 ویں صدی سے ڈوگرہ خاندان کے ظالمانہ حکمرانی کی خلاف مزاحمت کرتے رہے ہیں۔

13 جولائی 1931 کو جب مہاراجا کشمیر کے سپاہیوں نے مظلوم کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کر دی۔ مسلمانان کشمیر نے ڈوگرہ استبداد کے خلاف علم بغاوت بلند کیا، سری نگر جیل کے باہر اذان کا وقت ہوا تو اذان کی آواز بلند ہوئی۔ مہاراجا کشمیر کے سفاک سپاہیوں نے اذان دینے والے 22 کشمیری مؤذنوں کو شہید کر دیا اور بے شمار مسلمانوں کو گرفتار کرلیا۔

یوں یہ دن کشمیر کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت اختیار کر گیا۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری ہر سال 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر کے طور پر مناتے ہیں۔ 22 مئوذنوں کی شہادت، کشمیریوں میں جذبہ آزادی کو آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہے۔ یہی وہ ناقابل فراموش دن ہے جب کشمیریوں نے عہد کیا کہ وہ ہر قیمت پر آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔

ہے آزادی حق ہمارا، اس واقعہ کے بعد کشمیریوں کے دل میں آزادی کی ایسی شمع روشن ہوئی جسے تمام تر ظلم و ستم کے باوجود آج تک بجھایا نہیں جا سکا۔ 9 دہائیوں سے کشمیری ہندوراشٹرا کے ریاستی جبر و ستم کا شکار ہیں مگر آزادی کے لئے ان کا جوش و جذبہ آج بھی ترو تازہ ہے۔

ہر سال 13 جولائی کو کشمیری اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ ہندوستانی جبر و استبداد سے آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔ 13 جولائی کشمیریوں کے عزم و حوصلے اور جدو جہد کا نشان، ایک لاکھ کشمیری شہداء کا خون تحریک آزادی کشمیر کے زندہ ہونے کی دلیل ہے۔

کشمیریوں کو دبانے کے مودی سرکار کے تمام حربے ناکام رہے، 2019 میں مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں یوم شہدا کی تعطیل ختم کرنے کا اعلان کر کے کشمیریوں کی تاریخ کی توہین کی، بھارتی حکومت نے 26 اکتوبر کو کو نام نہاد  یومِ الحاق  کے موقعے پر سرکاری تعطیل منانے کا اعلان کیا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان کشمیریوں نے آزادی کشمیر کا علم اٹھایا۔ نوجوانوں کے خون سے آزادی کی اس تحریک میں جہاں تیزی آئی وہیں بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا۔ 8 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی میں نئی روح پھونکی۔ برہان وانی اور مقبول بٹ جیسے ہزاروں ہیروز کی جرآت و ثابت قدمی کشمیری حریت پسندوں کے لئے مشعل راہ ہے

9 لاکھ بھارتی فوجی، کشمیریوں کا جذبہ حریت کو کچل نہ سکے۔ 5 اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اقدام کو نہ کشمیریوں نے تسلیم کیا ہے اور نہ ہی دنیا نے، بھارتی درندوں کے ہاتھوں بے شمار ماورائے عدالت ہلاکتوں اور 10٫000 سے زائدخواتین کی عصمت دری کے واقعات نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

پاکستان کی موثر سفارتکاری کے باعث جہاں دنیا میں مسئلہ کشمیر اجاگر ہوا ہے وہیں دنیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کے خلاف بھی بھرپور آواز بلند کی ہے۔ آج دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی ظلم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا سلسلہ طویل عرصہ سے جاری ہے۔ بھارت اپنے تمام تر اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کی تاریخ اور شناخت کو مسخ نہیں کر سکا۔

اب بھی جعلی پولیس مقابلوں، سرچ آپریشن اور حبس بجا میں ماورائے عدالت کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے، مگر بھارت آزادی کے جذبے کو دبا نہیں سکا۔ وہ وقت دور نہیں جب شہدا کا خون رنگ لائے گا اور کشمیریوں کی آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔

Read Previous

ترک کمپنی راکٹسان کا ایک اور کارنامہ

Read Next

افغانستان:طالبان نے غزنی شہر کو گھیرے میں لے لیا،شہریوں کے گھر مورچوں میں تبدیل

Leave a Reply