turky-urdu-logo

بوسنیا کے شہر سربرینسیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کو 26 سال مکمل

‎‏11جولائی 1995 کو بوسنیا کے شہر سربرینسیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی۔ اس دن کو یورپ کی تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ 26 سال قبل اس ظلم کا شکار ہونے والے مسلمانوں کی یاد میں بوسنیا میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ شہدا کی قبر پر خاصری دی گئی اور 19 مزید افراد کی نشاندہی کے بعد ان کی تدفین بھی کی گئی۔ 26 سال پہلے اس قتل و غارت کے بعد تدفین کے لیے قبرستانوں میں جگہ ختم ہونے کے باعث بڑے پارکوں کو قبرستان میں تبدیل کیا گیاتھا۔
جن میں سے 19 مزید افراد کی نشاندہی کے بعد  انہیں قبرستان میں دفن کیا گیا۔ شہدا میں سولہ مرد دو بچے اور ایک خاتون شامل ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے یورپ کی تاریخ کے اس سیاہ ترین دن کی مناسبت سے وڈیو پیغام جاری کیا۔ صدر نے شہدا کے لواحقین سے تعزیت کی اور کہا کہ ترک قوم ان کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ 26 سال گزر جانے کے باوجود ہم اس سیاہ دن کو کبھی نہیں بھلا سکے اس ظلم کی تکلیف ابھی بھی ہمارے دلوں کو چلنی کیے ہوئے ہے۔ ترک قوم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑی رہے گئ۔
صدر کا کہنا تھا کہ اس نسل کشی کے سرغنہ جابر جنرل راتکو ملادک کو اقوم متحدہ کی جانب سے جنگی مجرم قرار دینے سے لواحقین کا دکھ کم تو نہیں ہو گا لیکن آئندہ اس قسم کی صورتحال پیدا نہیں ہو گی۔

1995 میں ڈچ فوج کی موجودگی کے باوجود بوسنیا کی فوج نے جنرل راتکو ملادک کے حکم سے سر برینسیا پر حملہ کیا اور آٹھ ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا۔ جسے اقوام متحدہ کی جانب سے نسل کشی قرار دیا گیا اور جنرل ملادک کو جنگی مجرم۔

Read Previous

ترک پارلیمینٹ کے اسپیکر مصطفی شن توپ سرکاری دورے پر کویت پہنچ گئے

Read Next

ترکی: پاکستانیوں سمیت تارکین وطن کی بس کو حادثہ، 12 افراد جاں بحق

Leave a Reply