
ترکی کے ثقافتی اور کاروباری مرکز استنبول کی مشہور و معروف "بلیو مسجد” کے مسحور کُن ماحول سے متاثر ہو کر برطانوی دوشیزہ نے اسلام قبول کر لیا۔
استنبول کی سلطان محمد مسجد نیلی مسجد کے نام سے مشہور ہے۔ دو سال پہلے یہاں برطانیہ کی 24 سالہ دوشیزہ سیر کرنے آئی لیکن اس دورے نے اس کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد برطانوی دوشیزہ نے اپنا نام عائشہ روزیلی رکھ لیا۔
برطانیہ کی 24 سالہ عائشہ دو سال قبل ترکی آئی تھی۔ استنبول کی سلطان محمد مسجد کے دورے وہ اس مسجد کے حسن، دلکشی اور اس کے روحانی اور مسحور کن ماحول سے اس قدر متاثر ہوئی کہ واپسی پر عائشہ نے اسلام کے متعلق ریسرچ شروع کی اور بالآخر اس کا دل اسلام کی طرف ایسا مائل ہوا کہ اس نے ترکی میں اسلام قبول کر لیا۔
عائشہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے دورے کے دوران وہ اپنی آنکھوں میں ایک اداکارہ بننے کا خواب سجائے بیٹھی تھی لیکن استنبول کی سلطان محمد مسجد کے حسن نے اسے ایسا متاثر کیا کہ وہ اسلام میں دلچسپی لینے لگی۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان ہونے سے پہلے وہ کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بچپن میں وہ خدا کو مانتی تھیں اور اکثر خدا سے باتیں بھی کرتی تھی۔ ترکی کے دورے میں ان کا کسی مذہب یا اسلام میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ استنبول آنے سے پہلے گوگل پر میں نے نیلی مسجد دیکھی اور پھر ترکی میں اس مسجد کی سیر کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ترکی آنے سے پہلے وہ بہت خوفزدہ تھیں کیونکہ مغربی میڈیا میں انہیں اسلام اور مسلمانوں کے متعلق عجیب و غریب کہانیاں سننے کو ملتی تھیں۔
عائشہ نے بتایا کہ نیلی مسجد کی سیر سے پہلے وہ ایک قریبی دکان میں گئیں اور وہاں سے حجاب خریدا تاکہ وہ مسجد میں باعزت طریقے سے داخل ہوں۔ میں نہیں چاہتی تھی کہ لوگ میرے بالوں کے ویسٹرن سٹائل سے ناراض ہو کر مجھے مسجد میں داخل ہونے سے منع نہ کردیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک تسبیح بھی خریدی اور مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ کر تسبیح پڑھتی رہی۔ ایک گھنٹے بعد جب میں نے مسجد کو غور سے دیکھا تو میں اس کی خوبصورتی اور اس کے پُرسکون ماحول سے متاثر ہوئی۔ میں نے وہاں لوگوں کو دیکھا جو انتہائی پرسکون طریقے سے نماز ادا کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ استنبول کی نیلی مسجد نے میری زندگی کو بدل کر رکھ دیا اور پھر آہستہ آہستہ میں اسلام کی طرف مائل ہوئی اور اسلام کا مطالعہ شروع کیا۔