turky-urdu-logo

نیلی مسجد

تحریر: اسلم بھٹی

” سلطان احمد مسجد ” جسے "بلیو یا نیلی مسجد” بھی کہا جاتا ہے ، استنبول میں باسفورس سمندر کے کنارے سلطان احمد میدان میں واقع ترکیہ کی خوبصورت ترین مساجد میں سے ایک ہے۔

یہ فن تعمیر کا ایک نادر نمونہ ہے جسے مشہور ترک ماہر فن تعمیر "معمار سنان” کے شاگرد ” صدف کار محمد آغا” نے ڈیزائن کیا اور اپنی نگرانی میں بنوایا ۔نیلی مسجد کی تعمیر کا آغاز اس وقت کے عثمانی سلطان احمد ( اول) کے حکم سے 1609 میں ہوا ۔ یہ 1616 میں مکمل ہوئی اور اسے 1617 میں عبادت کے لیے کھولا گیا۔

اسلامی اور عثمانی طرز تعمیر پر مشتمل اس شاہکار مسجد میں بیک وقت 10 ہزار نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔

مسجد کے چھ مینار ہیں۔ ایک مینار کی بلندی 64 میٹر ہے۔مسجد کی لمبائی 72 میٹر اور چوڑائی 64 میٹر ہے جبکہ گنبد کی اونچائی 43 میٹر ہے۔

اس مسجد کو ” نیلی مسجد ” اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کے بیرونی حصوں اور دیواروں پر نیلے رنگ کا پتھر استعمال کیا گیا ہے ۔فضا سے اور مسجد کے مینار باسفورس سمندر کے پانیوں میں منعکس ہو کر اور بھی دلکش اور خوبصورت مناظر پیش کرتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ جب یہ مسجد تعمیر ہوئی تو اس کے میناروں کی تعداد 6 تھی اور اس وقت مسجد حرم کے میناروں کی تعداد بھی اتنی ہی تھی۔ جب اس بات کا علم سلطان احمد اول کو ہوا تو اس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا – بادشاہ کے حکم سے مسجد حرم کے میناروں کی تعداد 7 کر دی گئی تاکہ بے ادبی نہ ہو اور مسجد حرم کے تقدس اور حرمت میں کوئی فرق نہ آئے۔

نیلی مسجد خوبصورتی اور دلکشی کی اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے۔

مسجد کے اندر 200 سے زائد شیشے کی کھڑکیاں موجود ہیں تاکہ مسجد ہوادار رہے۔ مسجد کے اندر قرآنی خطاطی کی نادر نمونے موجود ہیں جو اپنے زمانے کے نامور خطاط سید قاسم غباری کے قلم سے لکھے گئے ہیں ۔ مسجد میں صوتی نظام اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ چاروں طرف خطیب اور امام کی آواز واضح سنائی دیتی ہے۔ شروع شروع میں مسجد کے میناروں پر چڑھ کر اذان دی جاتی تھی۔ اب لائوڈ سپیکر کے ذریعے مسجد کے میناروں سے بلند ہونے والی اذان کی صدا اردگرد کے تمام علاقوں تک سنائی دیتی ہے۔

ہر سال کروڑوں سیاح اس مسجد کو دیکھنے آتے ہیں اور اس کی خوبصورتی سے متاثر ہو کر جاتے ہیں ۔رات کے وقت مسجد کو خوبصورت لائٹوں اور رنگین روشنیوں سے منور کر دیا جاتا ہے جو مسجد کے جاو جلال میں مزید اضافہ کر دیتے ہیں۔

” نیلی مسجد ” آیا صوفیہ( اب جامعہ آیا صوفیہ) کے سامنے موجود ہے . ان دونوں کے درمیان خوبصورت سبز لان، پارک اور پھولوں کی کیاریاں اور پانی کے فوارے بھی نصب ہیں جو یہاں کے مناظر کو تروتازہ بنا دیتے ہیں۔

جونہی مسجد کے اندر داخل ہوں تو انسان اس کی خوبصورتی کو دیکھ کر دنگ رہ جاتا ہے۔ مسجد کی شان و عظمت ناقابل بیان ہے۔ دنیا بھر سے سیاح یہاں آ کر اور اس کے طرز تعمیر کو دیکھ کر ورطئہ حیرت میں ڈوب جاتے ہیں۔

نیلی مسجد کے طرز تعمیر اور آرائش و سجاوٹ حیران کن ہے ۔مسجد کے اندر کا ماحول ایک الگ ہی دنیا ہے ۔سیاح آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر ادھر ادھر مسجد کو دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔ مسجد کا ست رنگا گنبد قوس قزح کی مانند ہے جو مسجد کی شان و عظمت میں اضافے کا باعث ہے۔ مسجد کی اندرونی دیواریں نقش و نگار اور دیدہ زیب آرائش سے مزین ہیں ۔نقاشی،شیشے اور کاشی کاری کا کام نہایت خوبصورت طریقے سے کیا گیا ہے۔ مسجد کے اندر فانوسوں کے بلبوں کی روشنی نے اسے مزید دلکش اور خوبصورت بنا دیاہے ۔اندر سے مسجد کی خوبصورتی اور عظمت انتہائی دلکش ہے۔

اس مسجد کو” مسجد سلاطین ” بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ مسجد ایک مکمل کمپلیکس ہے۔ اس مسجد کے ساتھ ہی شفا خانہ، مدرسہ اور بازار ہے ۔

مسجد کے کمپلیکس میں ہی مسجد کی بانی سلطان احمد کا مزار ہے جہاں اہل ایمان ان کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ پڑھتے ہیں اور اس عظیم شاہکار مسجد کی تعمیر پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

Read Previous

The Characteristics of a Fine Spouse

Read Next

صدر ایردوان کی بورصہ میں غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات

Leave a Reply