
آذربائیجان کی جمہوریہ 28 مئی 1918 کو قائم ہوئی، اور اس کا ایک اہم مقصد اپنی قومی فوج کی تشکیل تھا۔ 26 جون 1918 کو آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک نے اپنی پہلی باقاعدہ فوجی یونٹ قائم کی، جسے 5 ہزار اہلکاروں پر مشتمل "خصوصی فوجی کور” کہا جاتا ہے۔ اس قومی فوج کی تشکیل، عثمانی سلطنت کی قفقازی اسلامی فوج کے ساتھ مل کر، باکو اور اس کے گرد و نواح کو آرمینیائی-بولشویک قبضے سے بچانے اور قومی ریاستی خودمختاری، سرحدوں کی سالمیت اور سیکیورٹی کے تحفظ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
پہلی جنگ عظیم کے بعد، جب عثمانی فوج کو آذربائیجان سے نکلنا پڑا، تو یکم نومبر 1918 کو آذربائیجان کی حکومت کو باضابطہ طور پر فوج کی تشکیل کی ذمہ داری سونپی گئی۔ 25 دسمبر 1918 کو توپ خانہ کے جنرل سماد بے مہمانداروف کو وزیر دفاع مقرر کیا گیا، اور 29 دسمبر کو لیفٹیننٹ جنرل علی آغا شِخلینسکی کو نائب وزیر مقرر کیا گیا۔ ان دونوں نے قلیل عرصے میں فوج کی تشکیل میں نمایاں کام کیا۔ مارچ 1919 میں آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک کی فوج نے گنجہ میں ایک شاندار فوجی پریڈ کا انعقاد کیا۔
تاہم، جب آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک کا خاتمہ ہوا، تو بولشویک حکومت نے قومی فوج کو تحلیل کر دیا اور آذربائیجان کی مسلح افواج کے 21 میں سے 15 جنرلز کو قتل کر دیا گیا۔
آزادی نہ ہونے کے باوجود آذربائیجانی عوام نے عسکری میدان میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران آذربائیجان نے ایک بڑی فوجی قیادت تیار کی، جن میں سویت یونین کے ہیروز اسرعفیل محمدوف، غفور محمدوف، حسین بالا علیوف اور مہدی حسین زادہ شامل ہیں، جنہوں نے فاشزم کے خلاف عظیم قربانیاں دیں۔ اس وقت جنرل حضی اسلانوف، جنرل اکیم عباسوف، جنرل محمود ابیلوف، جنرل ترلان علی یربایوف اور دیگر نے اپنی بہادری سے تاریخ رقم کی۔
1991 میں آذربائیجان کی آزادی کے بعد وزارت دفاع قائم کی گئی، لیکن 1993 تک یہ ادارہ مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔ قومی رہنما حیدر علییف کی قیادت کے بعد فوج کی ترقی کا نیا دور شروع ہوا۔ 1971 میں قومی رہنما حیدر علییف کے قائم کردہ "جمشید نخچیوانسکی فوجی لائسیم” سے فارغ التحصیل افسران فوج کی تشکیل میں سرگرم رہے۔ اعلیٰ عسکری اداروں کو از سر نو منظم کیا گیا اور نئے ادارے قائم کیے گئے۔
قومی رہنما حیدر علییف نے آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک کی فوجی تاریخ کو ہمیشہ اہمیت دی۔ ان کی ہدایت پر 22 مئی 1998 کو ایک حکم نامہ جاری ہوا، جس کے مطابق 26 جون، جب آذربائیجان کا خصوصی فوجی کور قائم ہوا تھا، کو یومِ مسلح افواج قرار دیا گیا۔
آج آذربائیجان کی فوج اپنی تاریخ کے سب سے شان دار دور سے گزر رہی ہے۔ 2008 سے مختلف برسوں میں منعقدہ فوجی پریڈز نے آذربائیجان کی فوجی طاقت کو دنیا کے سامنے واضح کر دیا۔
اپریل 2016 میں دشمن کے مسلسل حملوں کے جواب میں شروع کی گئی جوابی کارروائی اور اس میں حاصل کی گئی کامیابی آذربائیجان کی فوجی طاقت اور جذبے کا منہ بولتا ثبوت تھی۔
مئی 2018 میں نخچیوان میں ایک کامیاب آپریشن کے نتیجے میں آرمینیائی قبضے میں موجود 11 ہزار ہیکٹر زمین آزاد کروائی گئی۔
26 جون 2018 کو آذربائیجان کی مسلح افواج کے قیام کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر باکو کے آزادی چوک میں شاندار فوجی پریڈ منعقد کی گئی۔ اس پریڈ میں وہ آذربائیجانی پرچم بھی لہرائے گئے، جو اپریل 2016 کی جنگ اور 2018 نخچیوان آپریشن میں آزاد کرائی گئی زمینوں پر لہرائے گئے تھے۔ صدر الہام علییف نے پریڈ سے خطاب میں کہا کہ آذربائیجان کی علاقائی سالمیت بحال ہوگی، اور ایک دن آئے گا جب آزاد کرائے گئے علاقوں میں لہرائے گئے آذربائیجانی پرچم آزادی چوک میں فوجی پریڈ میں لائے جائیں گے۔
صدر اور سپریم کمانڈر ان چیف الہام علییف کی قیادت میں آذربائیجان کے عوام فولادی اتحاد میں ڈھل گئے اور دنیا کو یہ ثابت کر دیا کہ ان کی مرضی کو توڑا نہیں جا سکتا اور انہیں قبضے کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
27 ستمبر 2020 کو دشمن کی مسلسل اشتعال انگیزیوں کے جواب میں آذربائیجان کی فوج نے "آئرن فسٹ” (فولادی مُکا) آپریشن کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں 44 روزہ وطنِ عزیز کی جنگ میں 10 نومبر کو دشمن نے شکست تسلیم کی۔
10 دسمبر 2020 کو آزادی چوک باکو میں فتح پریڈ کا انعقاد کیا گیا، جہاں آزاد کرائے گئے تمام علاقوں سے آذربائیجانی پرچم لائے گئے۔ اس موقع پر صدر الہام علییف نے کہا:
"ان 44 دنوں میں ہر دن ہماری شان دار تاریخ ہے۔ ہر دن آذربائیجان کی فوج نے پیش قدمی کی، شہر، دیہات اور اہم چوٹیوں کو آزاد کرایا۔ آذربائیجانی سپاہیوں اور افسران نے اس قبضے اور ناانصافی کو ختم کرنے کے لیے جنگ لڑی، اور ہم نے تاریخی انصاف بحال کیا۔”
19 ستمبر 2023 کو آذربائیجان کی فوج نے قرہ باغ کے معاشی خطے میں آئینی نظام کی بحالی اور آرمینیائی فورسز کی بڑی اشتعال انگیزیوں کو روکنے کے لیے 23 گھنٹے پر محیط انسداد دہشت گردی آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں دشمن کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا گیا۔ اس کامیابی نے آذربائیجان کی مکمل خودمختاری بحال کی، اور آج آذربائیجان کا پرچم ان تمام علاقوں میں فخر کے ساتھ لہرا رہا ہے جہاں آذربائیجان کی خودمختاری قائم ہو چکی ہے۔
وطنِ عزیز کی جنگ میں حاصل کردہ شان دار فتح نے آذربائیجان کی فوجی طاقت، اقتصادی صلاحیت اور عوام کے پختہ عزم کو پوری دنیا کے سامنے اجاگر کیا۔