
اسلام آباد آذربائیجان کی 44 روزہ محب وطن جنگ کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے کہا کہ یہ جنگ صرف عسکری کامیابی نہیں بلکہ انصاف، وقار اور خود ارادیت کی اخلاقی فتح تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دوٹوک اور اصولی مؤقف نے آذربائیجان کو حوصلہ اور تقویت بخشی۔یہ تقریب آذربائیجان کے سفارت خانے اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) کے اشتراک سے حیدر علییف آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔تقریب میں ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نذیروغلو سمیت ازبکستان، قازقستان، ترکمانستان اور کرغزستان کے سفیروں نے شرکت کی۔

اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید، NUST کے پرو ریکٹر میجر جنرل (ر) عارف ملک، ایڈم صمد، خالد طلال اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی موجود تھیں۔آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے اپنے خطاب میں کہا کہ 27 ستمبر 2020 آذربائیجان کی تاریخ کا یادگار دن ہے، جب 44 روزہ محب وطن جنگ کے آغاز نے تین دہائیوں سے جاری آرمینیا کے ناجائز قبضے کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ آذربائیجان کی علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قانون کی بحالی کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوئی۔> "یہ جنگ صرف آزادی کے لیے نہیں بلکہ انصاف اور خود ارادیت کے اصول کی جیت تھی۔ پاکستان کا دوٹوک
مؤقف اور برادرانہ حمایت ہمارے لیے ایک بڑی اخلاقی طاقت بنی۔ — خضر فرہادوفانہوں نے کہا کہ آرمینیا نے تین دہائیوں تک آذربائیجان کے زیرِ قبضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں، تاریخی ورثے کو تباہ کیا اور قدرتی وسائل کو لوٹا، مگر آج یہ تمام مظالم عالمی برادری کے سامنے آشکار ہو چکے ہیں۔سفیر خضر فرہادوف نے کہا کہ صدر الہام علییف کی قیادت اور عوامی اتحاد نے آذربائیجان کو ایک مضبوط، خودمختار اور امن دوست ریاست بنا دیا۔ انہوں نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ> "ہمارے شہداء نے صرف آذربائیجان ہی نہیں بلکہ پورے جنوبی قفقاز کے امن اور خوشحالی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔”سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ آذربائیجان کی فتح نے انصاف اور قومی وقار کو بحال کیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جاری نسل کشی اور مغرب کی منافقانہ خاموشی انسانیت کے ضمیر پر دھبہ ہے۔انہوں نے صدر ترکیہ رجب طیب ایردوان کو عالم اسلام کا سچا رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایردوان نے ہمیشہ مظلوموں کی آواز بلند کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ، آذربائیجان اور پاکستان نے امت مسلمہ کے اتحاد اور عالمی انصاف کے لیے ایک شاندار مثال قائم کی ہے۔تقریب کے اختتام پر آذربائیجان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔



