
انقرہ:
ترکیہ اپنی تاریخ کے سب سے بڑے توانائی منصوبے کے حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اک کویو نیوکلیئر پاور پلانٹ سے جلد ہی پہلی ایٹمی بجلی پیدا ہونے جا رہی ہے، جس کے ساتھ ہی ترکیہ ان ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا جو ایٹمی توانائی سے بجلی پیدا کرتے ہیں۔
یہ منصوبہ روس کے تعاون سے جنوبی صوبے مرسن میں تعمیر کیا جا رہا ہے، جس کی کل صلاحیت 4,800 میگاواٹ ہوگی۔ حکام کے مطابق، پاور پلانٹ کے پہلے یونٹ میں ایندھن کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور جلد بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔
ترکیہ کی وزارتِ توانائی کے مطابق، اس منصوبے سے ملک کی توانائی کی ضروریات کا بڑا حصہ پورا ہوگا اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہو جائے گا۔ اس کے نتیجے میں ملکی معیشت کو سالانہ اربوں ڈالر کا فائدہ متوقع ہے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے اس موقع پر کہا کہ ترکیہ کا یہ اقدام ’’قومی خود کفالت‘‘ کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔ ان کے مطابق، ترکیہ نہ صرف اپنی توانائی کے مستقبل کو محفوظ بنا رہا ہے بلکہ خطے میں توانائی کے مرکز (Energy Hub) کی حیثیت بھی حاصل کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکیہ کا یہ منصوبہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے ترقی، تحقیق اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی ایک مثال ثابت ہوگا۔