صدر ایردوان کے روسی صدر پیوٹن سے ٹیلی فونک رابطے کے بعد بحیرہ اسود معاہدہ بحال ہو گیا ۔
صدر ایردوان نے پارلیمنٹ میں کہا کہ بدھ کے روز روس کی جانب سے معاہدے میں واپسی کے فیصلے کے بعد گزشتہ شب 12:00 بجے سے، اناج کی سپلائی دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے ترکیہ اور روس کے وزرائے دفاع کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیا جس میں یوکرین کی یقین دہانیوں کے بعد معاہدہ بحال کر دیا گیا اور اناج کی سپلائی دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔
وزیر خارجہ میلوت چاوش اوغلو نے بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گرتریز، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
وزارت کی طرف سے ایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ چاوش اولو اور گرتریز نے اناج راہداری پر تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
ترک وزیر خارجہ چاوش اوغلو نے اناج کے معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں ترکیہ کے اقدامات کے بارے میں گرتریز کو آگاہ کیا۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اناج راہداری کو دوبارہ کھولنے میں ترکیہ کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا اور اس کے نتیجے پر اپنے انتہائی اطمینان کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اناج راہداری پر تازہ ترین پیش رفت پر لاوروف اور کولیبا کے ساتھ چاووش اوغلو کی ملاقات پر بھی غور کیا گیا ہے۔
جبکہ اناج کی بحالی کے بعد امریکہ نے ترکیہ کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے بحیرہ اسود اناج سمجھوتے کی طرف واپسی ہمارے لیے باعثِ مسرت ہے۔ ہم، سمجھوتے کو بحال رکھنے کے لئے ادا کردہ کردار پر ترکیہ کے شکر گزار ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی غذائی بحران کے حل کے لیے ترکیہ کے تعاون سے کیے گئے اناج کی ترسیل کے معاہدے پر 22 جولائی کو استنبول میں صدر رجب طیب ایردوان کی سرپرستی میں یوکرین، روس، ترکیہ اور اقوام متحدہ کے درمیان دستخط کیے گئے تھے۔
جبکہ روس نے 29 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے پر یوکرین کے حملوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کی ثالثی میں بحیرہ اسود کے اناج برآمدگی کے معاہدے میں اپنی شرکت معطل کر دے گا۔ جس پر اقوامِ متحدہ ، امریکہ، ترکیہ اور بین الاقوامی اداروں نے معاہدے کو جاری رکھنے کی خواہش پر زور دیا تھا ۔
