ترک وزیر صحت کا کہنا ہے کہ انقرہ غزہ کے مریضوں کی ترکیہ منتقلی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزیر صحت فرحتین کوکا نے غزہ کے ہسپتالوں پر اسرائیل کے حملوں کے حوالے سے عالمی برادری سے مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو جان بوجھ کر مریضوں کو موت کے منہ میں چھوڑنے یا معصوموں کی جان بچانے کے فیصلے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اسرائیلی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے جنہوں نے ترک-فلسطینی دوستی ہسپتال کے کام کو متاثر کیا، کوکا نے کہا کہ یہ حرکت انسانیت کے بلکل برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے ہمارے تمام انتباہات اور متعلقہ اداروں اور عالمی برادری کو پکارنے کے باوجود جاری ہیں۔
وزیر صحت فرحتین کوکا نے کہا کہ وہ غزہ کے ترک فلسطین فرینڈ شپ اسپتال میں کینسر کے مریضوں کے علاج کے جاری رکھنے کے لیے مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، جسے اسرائیلی حملوں کی وجہ سے آپریشن بند کرنا پڑا۔
ہم بین الاقوامی برادری اور متعلقہ اداروں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ہماری کال کا فوری جواب دیں گے اور کارروائی کریں گے۔ بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری اور متعلقہ اداروں نے ہسپتال پر حملوں کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ کارروائی نہیں کی۔ اب مریضوں کی جان بچانا ایک ناگزیر فریضہ ہے۔ مریضوں کی جان بچانے کا واحد متبادل جان بوجھ کر انہیں موت کے منہ میں چھوڑ دینا ہے۔ کیا کوئی ہے جو کہے کہ میں اس کی ذمہ داری لے سکتا ہوں؟
بدھ کی شام اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے کیمپ پر ایک اور حملہ کیا جس سے درجنوں گھروں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
اس ہفتے، اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر اپنے فضائی اور زمینی حملوں کو بڑھا دیا ہے، جو کہ 7 اکتوبر کو حماس کے سرحد پار حملے کے بعد سے مسلسل فضائی حملوں کی زد میں ہے۔
اس تنازعے میں اب تک 10,300 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں کم از کم 8,796 فلسطینی اور 1,538 سے زیادہ اسرائیلی شامل ہیں۔
بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور بے گھر ہونے کے علاوہ، اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کے لیے بنیادی سامان کی کمی ہے۔
