غزہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد خطے میں امن اور استحکام کی امید پیدا ہوئی ہے۔ قطر کے دارالحکومت، دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے گزشتہ رات اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ، جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، یہ معاہدہ قطر، مصر، اور امریکا کی طویل سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان کئی اہم امور پر اتفاق ہوا ہے، جن میں انسانی امداد کی بحالی، قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہیں۔
جنگ بندی کے اعلان کے فورابعد غزہ میں امدادی سرگرمیاں شروع ہو گئیں۔ سیکڑوں امدادی ٹرک جنوبی غزہ پٹی کے راستے صلاح الدین اسٹریٹ سے داخل ہوئے، جنہوں نے غذائی اشیاء، طبی سامان، اور دیگر ضروری امداد فراہم کی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ، اس سے انسانی امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہوں گی اور بے گھر افراد کو اپنے گھروں کو واپس جانے کا موقع ملے گا۔
اس معاہدے کے تحت یمن کے حوثی باغیوں نے بھی اسرائیل کے خلاف اپنے حملے روکنے کا اعلان کیا۔ حوثی ترجمان کے مطابق وہ معاہدے کے تحت اپنی کارروائیاں بند کر رہے ہیں اور غزہ جنگ بندی کا احترام کریں گے۔
جنگ بندی معاہدے کے تین مرحلے طے کیے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی، اور بے گھر افراد کو اپنے گھروں میں واپسی کی اجازت دی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں اسرائیل کے زیرحراست فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔ تیسرے مرحلے میں اسرائیل غزہ سے مکمل طور پر انخلا کرے گا، اور غزہ کی تعمیر نو کے کام کا آغاز کیا جائے گا۔
قطری وزیر اعظم نے اس معاہدے کو فلسطینی عوام کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ، یہ ان کی بے مثال قربانیوں اور مزاحمت کا نتیجہ ہے۔ جنگ بندی کے اس معاہدے کے نتیجے میں لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھروں میں واپس جانے اور ایک نئی زندگی شروع کرنے کا موقع ملے گا۔؎
15 ماہ سے جاری اس خونی جنگ کے بعد یہ معاہدہ خطے میں امن کے قیام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
