رپورٹ: شبانہ ایاز
ترکیہ کے تاریخی اور ثقافتی ورثے سے مالا مال شہر عافیون قرہ حصار میں منعقدہ ’’عافیون گیسٹرونومی اینڈ فلیور فیسٹیول‘‘ نے نہ صرف مقامی اور بین الاقوامی کھانوں کے شائقین کو اپنی طرف متوجہ کیا بلکہ اس موقع پر نوجوان شیف امیدواروں نے بھی اپنے خوابوں اور مستقبل کے منصوبوں کا اظہار کیا۔ فیسٹیول میں عافیون کوجاتپے یونیورسٹی کے ٹورزم فیکلٹی کے گیسٹرونومی ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ نے بھرپور شرکت کی اور اپنے تخلیقی کھانوں اور خیالات سے حاضرین کے دل جیت لیے۔


طلبہ کا جذبہ اور شیف شکران چفتچی کی رہنمائی گیسٹرونومی کے ان نوجوان طالب علموں کے چہروں سے ہی ان کے جذبے اور لگن کا اندازہ ہو رہا تھا۔ طلبہ نے بتایا کہ وہ اپنے استاد اور نامور شیف شکران چفتچی کی ورکشاپس اور تربیت سے بہت کچھ سیکھ چکے ہیں۔ شکران چفتچی نے طلبہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا:”میں انہیں مستقبل کے شیف کہتی ہوں کیونکہ ان میں وہ اعتماد اور لگن ہے جو ایک کامیاب شیف کے لیے ضروری ہے۔” طلبہ کے پراعتماد انداز اور کامیابی پر مرکوز رویے نے سب کو متاثر کیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عافیون کوجاتپے یونیورسٹی کی تعلیم اور تربیت طلبہ کے کیریئر کو روشن بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔




کاروباری خواتین کے اسٹال اور مقامی ریستورانوں کی شمولیت فیسٹیول میں ایک اور خاص پہلو کاروباری خواتین کے اسٹالز تھے جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے تیار کردہ مصنوعات اور گھریلو ذائقوں کو پیش کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ عافیون اور ترکیہ کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے ریستورانوں نے بھی اپنے ترک کھانے اور روایتی ڈشز پیش کیں۔ یہ منظر ترکیہ میں بڑھتی ہوئی خواتین کی معاشی شمولیت اور مقامی کاروبار کی ترقی کی علامت تھا۔ عصمت تاش اور نور دلیجے کی گفتگوفیسٹیول میں ورلڈ رپورٹرز یونین ترکیہ کے صدر اور معروف صحافی و مصنف عصمت تاش بھی موجود تھے۔ انہوں نے نوجوان شیف امیدواروں کے وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ نسل ترکیہ کے کھانوں کو عالمی سطح پر روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

اسی طرح خواتین ونگ کی صدر نور دلیجے نے کہا”میں ہمیشہ کیمرے کے پیچھے رہتی ہوں تاکہ خواتین کی آواز بن سکوں، لیکن آج شیف شکران نے میری آواز بننے کی کوشش کی۔”یہ جملہ خواتین کی یکجہتی اور ان کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ نور دلیجے نے اس بات پر زور دیا کہ گیسٹرونومی صرف کھانوں تک محدود نہیں بلکہ خواتین کو بااختیار بنانے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ گیسٹرونومی سوسائٹی کے طلبہ کا وژن گیسٹرونومی سوسائٹی کے صدر محمد التِن قاینک اور نائب صدور سودے کارادائی، بہیہ یاغمور زیبک، الِف آق یلدیز اور ماویرا آی شَیگُل یالدیز نے کہا کہ انہوں نے یہ شعبہ بڑے جذبے اور محبت سے چُنا ہے اور وہ اپنے فیصلے پر کبھی پشیمان نہیں ہوئے۔ ان کے مطابق:”گیسٹرونومی صرف ایک پیشہ نہیں بلکہ طرزِ زندگی ہے۔ ہمارا مقصد رضاکارانہ بنیادوں پر ترکیہ کے کھانوں کو عالمی سطح پر متعارف کرانا اور اپنی ثقافت کو دنیا تک پہنچانا ہے۔
"یہ الفاظ اس بات کا ثبوت ہیں کہ نوجوان نسل نہ صرف اپنے کیریئر بلکہ ترکیہ کے ثقافتی ورثے کی بھی خدمت کرنا چاہتی ہے۔عافیون گیسٹرونومی فیسٹیول کی اہمیتیہ فیسٹیول صرف ایک مقامی تقریب نہیں بلکہ پورے ترکیہ کے لیے گیسٹرونومی کے مستقبل کی نوید ہے۔ نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتیں، کاروباری خواتین کی شمولیت اور ماہرین کی رہنمائی سب مل کر ایک ایسا پلیٹ فارم تشکیل دیتے ہیں جو آنے والے وقت میں ترکیہ کو عالمی سطح پر گیسٹرونومی کا مرکز بنانے میں مدد دے گا۔شرکاء کا کہنا تھا کہ یہ فیسٹیول ایک طرف نوجوانوں کے خوابوں کو پروان چڑھاتا ہے تو دوسری طرف کاروباری خواتین کو معاشی آزادی فراہم کرتا ہے۔
اس طرح ترکی کھانوں کو نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر فروغ ملتا ہے۔عافیون گیسٹرونومی فیسٹیول میں نوجوان شیف امیدواروں نے اپنے عزم، لگن اور وژن سے یہ ثابت کیا کہ وہ آنے والے وقت میں ترکیہ کے کھانوں کو نئی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔ اس تقریب نے یہ بھی واضح کیا کہ گیسٹرونومی محض ایک پیشہ نہیں بلکہ ثقافتی ورثے کی حفاظت اور دنیا تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔نور دلیجے، عصمت تاش، شکران چفتچی اور دیگر شخصیات کی رہنمائی میں یہ نوجوان نہ صرف اپنے مستقبل بلکہ پورے ترکیہ کے گیسٹرونومی کلچر کو روشن کر رہے ہیں۔ عافیون کا یہ میلہ دراصل پورے ملک کے لیے ایک تحریک اور امید کا پیغام ہے۔




