
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوارڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان کو زمینی راستے کے زریعے جلد امدادکی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے گزشتہ روز وڈیو کانفرنس کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم افغانستان کوزمینی راستے کے زریعے دیگر ممالک سے امدادی سامان کی فراہمی کا آغاز کریں گے تاہم امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے نئی افغان حکومت کو سکیورٹی فراہم کرنا ہو گی۔
کیونکہ ہمیں اس سلسلے میں سکیورٹی کی ضرورت ہے اور اس کے لیے اقوام متحدہ کے عہدیدار طالبان سے زبانی وعدوں کی بجائے تحریری معاہدے پر غورکر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی امدادی تنظیموں کو آزادانہ تخمینے ، فراہمی اور مانیٹرنگ کرنے ، قومی اور بین الاقوامی انسانی امداد کے ورکرز اور ان کے خاندانوں کے تحفظ اور سکیورٹی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین یو این ایچ سی آر کے کمشنر فلپو گرینڈی افغانستان جارہے ہیں اور امید ہے کہ انہیں کابل سے جنوبی صوبہ قندھار تک سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔ مارٹن گریفتھس نے کہا کہ رواں سال کشیدگی کے باعث 6 لاکھ افغان شہری بے گھر ہوئے ۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے مطابق افغانستان کی تقریباً نصف آبادی یا ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور افغانستان کی مدد کے لیے رواں سال کے اختتام تک 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے۔