turky-urdu-logo

افغان رہنما کا یو اے ای کا دورہ، ماضی کا انتہائی مطلوب سفارتکاری میں مصروف

(رپورٹ: شبیر احمد) : افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا ہے۔ دورے میں ڈائریکٹر برائے انٹیلیجنس عبدالحق واثق اور طالبان رہنما انس حقانی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس دورے کے مقاصد اب تک واضح نہیں ہے۔ ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے اس بھی حوالے سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کیے ہیں۔

تاہم، سراج الدین حقانی کا متحدہ عرب امارات کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ اقوام متحدہ اس ماہ دوحہ میں افغانستان کے لیے خصوصی ایلچیوں کے ایک اور بین الاقوامی اجلاس کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ یہ ممکنہ طور پر طالبان حکومت کےقیام کے بعد سراج الدین حقانی کا پہلا بیرون ملک دورہ ہے۔

سراج الدین حقانی امریکہ کو مطلوب انتہائی خطرناک دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ریوارڈ فار جسٹس پروگرام نے ایک کروڑ ڈالر ان کے سر کی قیمت مقرر کی ہے ،مگر آج تک ان کو پکڑنے میں ناکامی کا سامنا ہوا ہے۔

1980 کی دہائی میں جنگ و جدل کی فضاء میں ایک افغان جنگجو جلال الدین حقانی کے ہاں جنم لینے والے سراج الدین حقانی 9 /11 کے بعد امریکہ اور اتحادیوں کو برابر ٹھکر دیتے رہے۔ افغانستان پر امریکی حملوں کے دوران 2008 میں ہی انہوں نے حقانی نیٹ ورک کی آپریشنل کمان سنبھالی اور نیٹو فوج پر کئی حملے کیے۔

11 جون 2008 میں کابل کے سیرینا ہوٹل میں دھماکے کی منصوبہ بندی، 2008 میں سابق صدر حامد کرزئی پر حملے کی منصوبہ بندی جیسے اقدامات نے انہیں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کردیا۔

کئی امریکی ڈرون حملوں میں بھی سراج الدین حقانی محفوظ رہیں۔ 2018 میں ان کے والد جلال الدین حقانی کی وفات پر حقانی نیٹ ورک کی قیادت ان کے ہاتھ آئی۔ تاہم،2015 سے ہی وہ افغان طالبان کے ایک سینئر رہنما کے طور پر کام کر رہے تھے۔

2009 میں اسی حقانی نیٹ ورک نے امریکی فوجی برگڈل کو پکڑ لیا تھا۔ امریکہ نے اس کی رہائی کے لیے بڑی تگ و دو کی۔ پانچ سال یہ امریکی فوجی طالبان کی قید میں رہا۔ 2014 میں اس کی رہائی تب ممکن ہوئی جب طالبان نے اس کے بدلے اپنے پانچ ساتھیوں کی گوانتامو بے سے رہائی کا مطالبہ کیا۔

ان پانچ افراد میں عبدالحق واثق بھی شامل تھا، جو اس وقت افغانستان کا ڈائریکٹر انٹیلیجنس ہے۔ افغان وزیر داخلہ کے دورے کے دوران ملا عبدالحق واثق کو بھی ان کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔سراج الدین حقانی کے عرب ملک کا اعلی سطح کا دورہ واضح کر رہا ہے کہ ماضی کا انتہائی مطلوب اب سفارت کاری میں انتہائی مصروف ہو چکا ہے۔

Read Previous

ترک میڈیا نے 15 جولائی کی رات کو بے خوفی سے ہماری جمہوریت کا دفاع کیا،صدر ایردوان

Read Next

فلسطینی ریاست کا واحد حل ۔۔۔؟

Leave a Reply