turky-urdu-logo

نیچرل جسٹس کے اصولوں کے تحت کسی کو سنے بغیر سزا نہیں دی جا سکتی: سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیسز میں وزارت دفاع سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے شواہد پر فیصلے کا طریقہ کار دیکھنےکی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی، جس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل پیش کیے۔ سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے نشاندہی کی کہ،  عدالت نے ملٹری ٹرائلز کے کیسز کا ریکارڈ فراہم کرنے کو کہا تھا،  تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ، شواہد پر فیصلے کس طرح کیے گئے۔ جواب میں خواجہ حارث نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ،  ایک کیس کا ریکارڈ پیش کیا جائے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ،  عدالت اس بات کا جائزہ لینا چاہتی ہے کہ ، کیا ملٹری کورٹ میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے ہوئے۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ، ملٹری ٹرائلز میں مکمل پروسیجر پر عمل کیا جاتا ہے، اور ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ ٹرائل کے میرٹس کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں رکھتی۔

جسٹس حسن رضوی نے مزید کہا کہ،  عدالت شواہد کو ڈسکس نہیں کرے گی،  بلکہ صرف ان کا جائزہ لے گی، کیونکہ نیچرل جسٹس کے اصولوں کے تحت کسی کو سنے بغیر سزا نہیں دی جا سکتی۔ اس پر وکیل وزارت دفاع نے مؤقف اختیار کیا کہ ، عدالت سزا کا جائزہ بنیادی حقوق کے نقطہ نظر سے نہیں لے سکتی۔

وزارت دفاع کے وکیل نے سیکشن 2(1) ڈی ون سے متعلق دلائل دیتے ہوئے کہا کہ۔  اگر اس قانون کو درست قرار دیا گیا تو درخواستیں ناقابل سماعت ہو جائیں گی۔

بعد ازاں، ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ۔

Read Previous

غزہ جنگ بندی معاہدہ: 15 ماہ کی جنگ کے خاتمے کے بعد امدادی سرگرمیاں شروع

Read Next

نئے شام میں پی کے کے، وائی پی جی اور داعش کیلئے کوئی جگہ نہیں :ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان

Leave a Reply