امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے سامنے آنے والے مجوزہ امن منصوبے کے تحت یوکرین پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بدلے ڈونباس اور کریمیا سے دستبردار ہو جائے، اپنی فوجی قوت میں نمایاں کمی کرے اور نیٹو میں شمولیت کا منصوبہ ترک کر دے۔
رپورٹس کے مطابق اس منصوبے کے نتیجے میں روس کو بڑی سفارتی اور معاشی مراعات ملیں گی، جن میں پابندیوں میں نرمی اور G8 میں دوبارہ شمولیت شامل ہے—وہ گروپ جس سے روس کو 2014 میں کریمیا کے الحاق کے بعد نکالا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین اس منصوبے کو اپنے ریاستی خودمختاری کے لیے بڑا چیلنج سمجھ رہا ہے، تاہم جنگ کے تقریباً تین سال بعد جنگ بندی اور تباہ حال انفراسٹرکچر کی بحالی کی امید اس منصوبے کے ممکنہ پہلوؤں میں سے ہے۔
کیف اس وقت جنگ کے خاتمے اور قومی مفادات کے تحفظ کے درمیان ایک مشکل توازن تلاش کر رہا ہے، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ اسے ایک ”حقیقت پسندانہ حل“ کے طور پر پیش کر رہی ہے۔
