ماسکو: روس نے کینسر کے علاج کے میدان میں ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنی نئی کینسر ویکسین کے پری کلینیکل ٹرائلز کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں۔ روسی فیڈرل میڈیکل اینڈ بائیولوجیکل ایجنسی (FMBA) کے مطابق ابتدائی مطالعات میں ویکسین محفوظ اور انتہائی مؤثر ثابت ہوئی ہے، جو کینسر کے خلاف جنگ میں ایک انقلابی قدم ہے۔
ایجنسی کی سربراہ ویرونیکا اسکوورتسووا نے مشرقی اقتصادی فورم میں بتایا کہ اس ویکسین پر کئی برسوں سے تحقیق جاری تھی۔ حالیہ تجربات میں ویکسین نے ٹیومر کی افزائش کی رفتار کو نمایاں طور پر کم کیا اور 60 سے 80 فیصد تک اس کے حجم میں کمی دیکھی گئی، جبکہ مریضوں کی زندہ رہنے کی شرح میں بھی واضح بہتری نوٹ کی گئی۔ ان نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسین نے لیبارٹری اور جانوروں پر کیے گئے تجربات میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ویکسین کو "استعمال کے لیے تیار” قرار دیا گیا ہے، لیکن یہ ابھی فوری طور پر عوام کے لیے دستیاب نہیں ہوگی۔ اس کے لیے وزارت صحت کی باقاعدہ منظوری اور انسانی کلینیکل ٹرائلز کے کئی مراحل سے گزرنا ہوگا۔ یہ مراحل ویکسین کی حفاظت اور مؤثریت کو یقینی بنانے کے لیے نہایت اہم ہیں۔
یہ پیش رفت روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اس اعلان کی تکمیل ہے جو انہوں نے گزشتہ سال کیا تھا کہ روس نئی نسل کی کینسر ویکسینز کی تیاری کے قریب ہے۔ عالمی طبی ماہرین کے مطابق اگر یہ ویکسین انسانی آزمائشوں میں بھی کامیاب ثابت ہوتی ہے تو یہ کینسر کے انفرادی اور مؤثر علاج کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔
															