turky-urdu-logo

انقرہ میں پاکستانی آموں کی خوشبو بکھر گئی

(رپورٹ: شبانہ ایاز)پاکستان کے ’’شہنشاہِ پھل‘‘ آم نے ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں اپنی خوشبو اور مٹھاس سے سب کو مسحور کر دیا۔ پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جولائی اور اگست میں لگاتار دو تقریبات منعقد ہوئیں، جنہوں نے ترک عوام کو پاکستانی آم کی لذت اور ثقافت سے روشناس کرایا۔ مینگو فیسٹیول – 18 جولائی 2025ء پاکستانی سفارتخانے کے سبزہ زار میں منعقدہ ’’پاکستان مینگو فیسٹیول‘‘ میں ترک حکام، سفارتکاروں اور عوامی نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ سفیر پاکستان ڈاکٹر یوسف جنید نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ آم محض ایک پھل نہیں بلکہ پاکستان کی ثقافت اور مہمان نوازی کا استعارہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 100 سے زائد اقسام کے آم پیدا ہوتے ہیں جن میں سندھڑی، انور رٹول، لنگڑا اور چونسہ دنیا بھر میں مقبول ہیں۔تقریب میں انقرہ کے گورنر واسپ شاہین نے بھی شرکت کی اور کہا کہ پاکستانی آم نہ صرف ذائقے میں لذیذ ہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی مٹھاس کی علامت بھی ہیں۔مہمانوں کے لیے آم سے تیار کردہ جوس، آئسکریم، کری، اچار اور سلاد سمیت درجنوں پکوان پیش کیے گئے، جنہیں ترک عوام نے بے حد پسند کیا۔ مینگو ٹیسٹنگ ایونٹ – 19 اگست 2025ء پاکستانی سفارتخانے نے CarrefourSA کے تعاون سے ایک ’’مینگو ٹیسٹنگ ایونٹ‘‘ منعقد کیا جس میں بڑی تعداد میں ترک عوام نے شرکت کی۔ شہریوں نے پہلی بار پاکستانی آم کا ذائقہ چکھا اور اسے ’’بے مثال مٹھاس‘‘ قرار دیا۔ سفیر پاکستان ڈاکٹر یوسف جنید نے کہا کہ پاکستانی آم اپنی کوالٹی اور ذائقے کی بدولت دنیا بھر میں منفرد پہچان رکھتے ہیں اور ترکیہ میں ان کی بڑھتی مقبولیت اس کا ثبوت ہے۔ تجارتی تعلقات اور امکانات ترک وزارتِ تجارت کے مطابق سال 2024ء میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 1.3 بلین ڈالر رہا۔ پاکستان نے ترکیہ کو ٹیکسٹائل، چاول، کھیلوں کا سامان اور ادویات برآمد کیں جبکہ ترکیہ سے میکانیکی پرزے، آٹوموٹیو مصنوعات اور کیمیکلز درآمد کیے گئے۔زرعی شعبے میں پاکستانی آم نے نئی جہت پیدا کی ہے۔ سال 2024ء میں ترکیہ کو تقریباً 2 ہزار میٹرک ٹن آم برآمد کیے گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں یہ برآمدات 10 ہزار میٹرک ٹن سالانہ تک پہنچ سکتی ہیں، جو دونوں ملکوں کے کسانوں اور تاجروں کے لیے معاشی فوائد کا ذریعہ ہوگی۔ثقافتی اور عوامی ردعمل ترکیہ میں پاکستانی آم کی بڑھتی مقبولیت نہ صرف تجارتی تعلقات کو مضبوط کر رہی ہے بلکہ دونوں ملکوں کے عوامی رشتوں میں بھی نئی مٹھاس گھول رہی ہے۔ ترک خواتین نے آم کی تراکیب میں خاص دلچسپی دکھائی جبکہ ریسٹورنٹس اور ہوٹلز نے آم سے بنی ڈشز متعارف کرانے پر غور شروع کیا ہے۔انقرہ میں منعقدہ یہ تقریبات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستانی آم محض ایک پھل نہیں بلکہ ثقافت، مہمان نوازی اور دوستی کی علامت ہیں۔ پاکستانی سفارتخانے کی کاوشیں نہ صرف تجارتی تعلقات کو آگے بڑھا رہی ہیں بلکہ پاکستان اور ترکیہ کے عوام کو مزید قریب لا رہی ہیں۔پاکستانی آم واقعی ’’کنگ آف فروٹس‘‘ ہیں، جن کی خوشبو اور مٹھاس نے انقرہ کی فضاؤں میں بھی اپنی پہچان بنا لی ہے۔

Read Previous

یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر خلیل طوقار کی پاکستان میڈیا تھنک ٹینک کے اجلاس میں شرکت

Read Next

پاکستان کے لیے بڑی کامیابی: ریکوڈک منصوبے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کا 41 کروڑ ڈالر کا فنانسنگ پیکیج منظور

Leave a Reply