
ترکیہ نے شام کے ساتھ قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے ایک اہم منصوبے کا آغاز کر دیا ہے، جس کا مقصد جنگ سے متاثرہ ملک شام میں توانائی کے بحران کو کم کرنا اور عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ اس منصوبے کا افتتاح آج کلِس میں ایک اعلیٰ سطحی تقریب میں کیا گیا جس میں ترکیہ کے وزراء کے ساتھ ساتھ آذربائیجان کے وزیرِ اقتصادیات میکائیل جباروف، شام کے وزیرِ توانائی محمد البشیر اور قطر ڈویلپمنٹ فنڈ کے سربراہ فہد حماد السلیطی نے بھی شرکت کی۔یہ قدرتی گیس پائپ لائن ترکیہ کے علاقے کھرمان مراش کے ترک اوغلو سے شروع ہو کر کلِس میں واقع یاووزلو میٹرنگ اسٹیشن کے ذریعے شام تک پہنچائی جائے گی۔ اس پائپ لائن کے ذریعے آذربائیجان سے آنے والی گیس اب باضابطہ طور پر شام کو فراہم کی جا رہی ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے میں روزانہ 60 لاکھ مکعب میٹر گیس فراہم کی جائے گی، جس کا سالانہ حجم 2 ارب مکعب میٹر تک ہو گا۔یہ گیس شام کے علاقے حلب کے قریب بجلی گھروں کو فراہم کی جائے گی، جس کے ذریعے 1,200 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ اس پیداوار سے تقریباً 50 لاکھ گھروں کی بجلی کی ضروریات پوری ہوں گی، جس سے شام میں توانائی کی شدید قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں ترکیہ شام کے استحکام اور وہاں کے عوام کی زندگیوں میں بہتری کے لیے مسلسل اقدامات کر رہا ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ صرف توانائی کی فراہمی کا ذریعہ نہیں بلکہ علاقائی امن، ترقی اور تعاون کی علامت ہے۔ترکیہ نے آذربائیجان، قطر اور شام کی حکومتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس منصوبے کو مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ اقدام شام میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے بنیاد فراہم کرے گا۔
