
واشنگٹن —امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر متنازع قدم اٹھاتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے امریکہ کی رکنیت ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 2025 میں اُن کی دوسری صدارت کے ابتدائی مہینوں میں سامنے آیا ہے، جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ”یونیسکو میں امریکہ کے مفادات کا احترام نہیں کیا جا رہا، اور ادارہ مسلسل جانبداری کا شکار ہے، خصوصاً اسرائیل سے متعلق معاملات میں۔”صدر ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا:”ہم امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے ایسے ادارے کو نہیں دے سکتے جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف سیاسی ایجنڈا چلاتا ہے۔”یہ دوسرا موقع ہے جب صدر ٹرمپ نے یونیسکو سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل 2017 میں بھی اُن کے پہلے دورِ صدارت میں امریکہ یونیسکو سے علیحدہ ہو چکا تھا، تاہم 2023 میں صدر جو بائیڈن کی حکومت نے دوبارہ یونیسکو کی مکمل رکنیت حاصل کر لی تھی۔ماہرین کے مطابق امریکہ کی یونیسکو سے بار بار علیحدگی سے عالمی تعلیمی و ثقافتی منصوبوں پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، اور امریکہ عالمی تعاون سے مزید کٹتا جائے گا۔یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے ازولے نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”عالمی ورثے، تعلیم، آزادی صحافت اور ثقافتی تحفظ کے لیے امریکہ کا تعاون ہمیشہ اہم رہا ہے، اس کا انخلا دنیا بھر کے کئی منصوبوں کو متاثر کرے گا۔”