turky-urdu-logo

چینی کمپنی ‘ڈیپ سیک’ کے نئے اے آئی ماڈل نے امریکی ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہلچل مچادی

چین کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی ‘ڈیپ سیک’ نے اپنے نئے اور کم قیمت اے آئی ماڈل ‘آر ون’ کے ذریعے عالمی ٹیکنالوجی انڈسٹری میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے امریکی کمپنیوں کے لیے ‘جاگنے کی گھنٹی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ، چین کی یہ پیش رفت امریکہ کو اپنی اے آئی صلاحیتوں میں تیزی سے ترقی کرنے پر مجبور کرے گی۔

ڈیپ سیک کا ماڈل ‘آر ون’ حال ہی میں ایپل کے امریکی ایپ اسٹور پر سب سے زیادہ ڈاؤنلوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی ہے، جس نے اوپن اے آئی کے مشہور چیٹ بوٹ، چیٹ جی پی ٹی، کو بھی  پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ڈیپ سیک نے دعویٰ کیا ہے کہ، اس نے اپنے نئے ماڈل کو انتہائی کم لاگت میں تیار کیا، جبکہ امریکی کمپنیوں کی جانب سے اے آئی ٹیکنالوجی ،بالخصوص اینویڈیا کے چپس پر، اربوں ڈالرز خرچ کیے جا رہے ہیں۔

یہ خبر امریکی ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک بڑے دھچکے کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ اینویڈیا، جو کہ اے آئی چپس بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے، کے شیئرز 17 فیصد گر گئے، جس کے نتیجے میں اس کی مارکیٹ ویلیو سے تقریبا 600 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔

اینویڈیا اور دیگر امریکی کمپنیاں اس پر حیران ہیں کہ، چین کی کمپنی ڈیپ سیک نے اتنے محدود وسائل کے باوجود عالمی معیار کی ٹیکنالوجی کیسے تخلیق کر لی۔

اوپن اے آئی کے سی ای او، سیم آلٹمین نے ڈیپ سیک کے ماڈل کی تعریف کرتے ہوئے اسے’ایک متاثر کن پیش رفت’ قرار دیا اور وعدہ کیا کہ، اوپن اے آئی اپنی رفتار تیز کرے گا۔
اسی طرح مائیکروسافٹ کے سی ای او ،ستیا ناڈیلا نے کہا کہ، کم قیمت کی اے آئی دنیا بھر کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن انہوں نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران چین کی ترقی کو ‘انتہائی سنجیدگی سے’لینے کی ضرورت پر زور دیا۔

آسٹریلیا کے وزیر برائے سائنس، ایڈ ہیوسک، نے ڈیپ سیک چیٹ بوٹ کے بارے میں پرائیویسی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے صارفین کو مشورہ دیا کہ، وہ ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے پہلے اس کے ممکنہ خطرات پر غور کریں۔

ڈیپ سیک امریکی کمپنیوں کے لیے ایک بڑی آزمائش ثابت ہو رہی ہے۔ مارک اینڈریسن، جو کہ ٹیکنالوجی کے معروف سرمایہ کار ہیں، نے کہا کہ، ڈیپ سیک کی یہ کامیابی ‘اے آئی کا سپٹنک لمحہ’ ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ،ٹیکنالوجی کی دوڑ میں چین تیزی سے امریکہ کے قریب پہنچ رہا ہے۔
جہاں امریکی کمپنیاں اے آئی میں اربوں ڈالر زکی سرمایہ کاری کر رہی ہیں، وہاں ڈیپ سیک کا کم لاگت ماڈل ایک نیا سوال اٹھاتا ہے کہ ،کیا امریکی ٹیک انڈسٹری اپنی موجودہ حکمت عملی کو بدلنے کے لیے تیار ہے؟

Read Previous

اسلام آباد میں ترک یونیورسٹی فیئر 2025 کا انعقاد، ترکیہ میں تعلیم کا شاندار موقع

Read Next

ٹیکا (TIKA)  کا فلسطین میں شہد کی مکھیاں پالنے کے شعبے میں تعاون کا منصوبہ

Leave a Reply