ترک مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا پہلا اجلاس رواں ہفتے جمعرات کو ہوگا۔ یہ اجلاس گزشتہ ماہ تقریبادو سال بعد شرح سود میں پہلی کمی کے بعد ہو رہا ہے۔
ماہرین اور معیشت دانوں کی رائے ہے کہ، CBRT اس ہفتے مزید 250 بیسس پوائنٹس (bps) کی کمی کر سکتا ہے۔ دسمبر کے آخر میں بینک نے شرح سود کو 50 فیصد سے کم کر کے 47.5 فیصد کیا تھا۔
یہ کمی فروری 2023 کے بعد پہلی نرمی تھی، جو ایک طویل سخت مانیٹری پالیسی کے بعد کی گئی۔ اناطولیہ ایجنسی کے پول میں شامل تمام 17 ماہرین نے پیش گوئی کی کہ، CBRT اس ہفتے 250 بیسس پوائنٹس کی مزید کمی کرے گا۔
اسی طرح، بلومبرگ HT کے پول میں شامل تمام 25 ادارے بھی متفق ہیں کہ، اس ہفتے شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جائے گی۔
ترکیہ کی سالانہ افراط زر دسمبر میں کم ہو کر 44.38 فیصد ہو گئی، جو CBRT کے سال کے آخر میں پیش کردہ تخمینے کے قریب ہے۔ یہ شرح مئی 2023 کے 75.5 فیصد سے کم ہو کر موجودہ سطح پر آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2025 کے آخر تک پالیسی ریٹ 30 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ بعض شرکاء نے زیادہ سے زیادہ 35 فیصد اور کم سے کم 25 فیصد کے درمیان پیش گوئی کی ہے۔
CBRT کے جنوری کے سروے کے مطابق، اگلے 12 ماہ میں افراط زر کی توقعات 27.07 فیصد سے کم ہو کر 25.38 فیصد ہو گئی ہیں۔ وزیر خزانہ، مہمت سمسکنے اس رجحان کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ، افراط زر کے خلاف جنگ میں طلب اور رسد سے متعلقہ اقدامات شامل کیے جائیں گے۔
CBRT کے گورنر، فاتح کراہان نے اعلان کیا ہے کہ ،سال کے آخر تک افراط زر کو 21 فیصد تک لانے کا ہدف ہے۔ ان کے مطابق، سخت مانیٹری پالیسی نے ماہانہ افراط زر کے رجحان کو کم کیا اور ترک لیرا کی قدر میں بہتری سے ڈس انفلیشن کے عمل کو تقویت ملی۔
انہوں نے لندن میں ایک پریزنٹیشن کے دوران کہا کہ، گھریلو توقعات میں بھی بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔ کراہان کا مزید کہنا تھا کہ، سخت مانیٹری پالیسی کو اس وقت تک برقرار رکھا جائے گا ،جب تک کہ افراط زر کا رجحان اور توقعات مستقل طور پر کم ہو کر متوقع حدود میں نہیں آ جاتے۔
کراہان نے وضاحت کی کہ، پالیسی ریٹ کو اس طرح مقرر کیا جائے گا جو متوقع ڈس انفلیشن عمل کے لیے ضروریسختی کو یقینی بنائے، اور افراط زر کی موجودہ صورتحال اور توقعات کو مدنظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ، کمیٹی افراط زر کی توقعات اور اجلاس کی بنیاد پر مبنی ایک محتاط فیصلہ کرے گی۔
