احتساب عدالت، راولپنڈی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کو 14 سال قید اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنادی۔ علاوہ ازیں، عدالت نے عمران خان پر 10 لاکھ روپے ، جبکہ بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ رعپے کا جرمانہ عائد کیا۔
فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں سنایا۔ عمران خان کو کمرہ عدالت میں لایا گیا، جبکہ بشریٰ بی بی، پی ٹی آئی کے دیگر اہم رہنما اور قانونی مشیر بھی موجود تھے۔ عدالت نے حکم دیا کہ، اگر عمران خان جرمانہ ادا نہیں کرتے تو انہیں مزید 6 ماہ قید کی سزا ہوگی، جبکہ بشریٰ بی بی کے جرمانے کی عدم ادائیگی پر انہیں 3 ماہ کی اضافی قید ہو گی۔
عدالت نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا۔ فیصلے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
اس موقع پر اڈیالہ جیل میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جہاں خواتین پولیس اہلکاروں سمیت سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار بھی تعینات تھے۔
یہ فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا ، جو تین مرتبہ موخر کیے جانے کے بعد آج اڈیالہ جیل میں سنایا گیا۔
یاد رہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کا کیس القادر ٹرسٹ یونیورسٹی سے جڑا ہوا ہے، جس کی سماعت ایک سال میں مکمل ہوئی۔ کیس کی 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں اور اس میں عمران خان پر الزام تھا کہ، انہوں نے اپنے اثر و رسوخ سے خفیہ معاہدے کو وفاقی کابینہ سے منظور کرایا تھا۔ سابق مشیر برائے احتساب، مرزا شہزاد اکبر نے نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر 6 دسمبر 2019 کو دستخط کیے تھے، جبکہ بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ، وہ عمران خان کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کر رہی تھیں۔
