turky-urdu-logo

ترکیہ کے شہر، وان کی نسلی بلیوں کے تحفظ کا منصوبہ

ترکیہ  کےشہر،  وان کے مشرقی ضلع،  ایپیک یولو کے رہائشی فاتح بینیسی نے گزشتہ 12 سالوں سے وان بلیوں کی نایاب نسل کو بچانے کے لیے اپنی خدمات وقف کر رکھی ہیں۔

فاتح بینیسی، جو پہلے کیل  روڈ  پر کیٹ ہاؤس میں کام کرتے تھے، نے 2000 کی دہائی میں وان بلیوں کی نسل کے تحفظ کا ایک منصوبہ شروع کیا۔ اس وقت وان اور قریبی علاقوں میں ان بلیوں کی تعداد 50 سے 100 کے درمیان تھی، اور نسل معدومی کے خطرے سے دوچار تھی۔ بینیسی  کا کہنا ہے کہ، اس منصوبے کا مقصد صرف نسل کا تحفظ ہی نہیں، بلکہ سیاحت کو فروغ دینا اور لوگوں کو ان بلیوں کے قریب لانا بھی تھا۔

چند سالوں میں منصوبہ کامیاب ہوا، اور ابتدائی 15–20 مربع میٹر کا علاقہ بڑھ کر 600 مربع میٹر تک پھیل گیا۔ چار سال کے عرصے میں وان بلیوں کی تعداد 150 تک پہنچ گئی، اور ہر سال 50 سے 100 کے درمیان بلی کے بچے پیدا ہونے لگے، جنہیں احتیاط سے دیکھ بھال کرنے والے خاندانوں کے حوالے کیا گیا۔

چار ماہ قبل کیل روڈ کیٹ ہاؤس بند ہونے کے بعد، بینیسی نے 18 وان بلیوں کو، جن میں زیادہ تر حاملہ تھیں، اپنے گھر منتقل کر لیا۔ انہوں نے ان بلیوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنے گھر میں خصوصی انتظامات کیے اور 42 بچے پیدا کیے جنہیں مختلف خاندانوں کے حوالے کیا گیا۔ تاہم، ایک خصوصی توجہ کے مستحق بلی، جس کا نام کانٹ’ ہے، بینیسی کے پاس ہی رہے گی کیونکہ وہ بہری ہے اور اس کی نسل میں بھی یہ مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

بینیسی نے وضاحت کی کہ، وان بلیاں دیگر نسلوں جیسی سست نہیں ہوتیں۔ وہ انتہائی فعال، چنچل اور شاندار شکاری ہوتی ہیں۔ یہ صرف 6 سے 7 گھنٹے سوتی ہیں، جبکہ دیگر نسلوں کی بلیاں روزانہ 20 سے 22 گھنٹے تک سو سکتی ہیں۔

بینیسی نے وان بلیوں کے تحفظ اور سیاحت کے فروغ کے لیے ایک نیا منصوبہ پیش کیا، جس میں پیدائشی یونٹ، قرنطینہ مراکز، دیکھ بھال کی سہولیات اور کھیل کے میدان شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ، یہ منصوبہ ہزاروں سیاحوں کو اپنی جانب راغب کر سکتا ہے اور وان کی سیاحت کو فروغ دے سکتا ہے، جیسا کہ پہلے کیل روڈ کیٹ ہاؤس نے کیا تھا۔ تاہم، انہیں حکومتی تعاون نہ ملنے کا شکوہ ہے اور انہوں نے حکام سے اس منصوبے کی حمایت کی درخواست کی ہے۔

بینیسی نے 57 رجسٹرڈ وان بلیوں کی دیکھ بھال کے لیے خاندانوں کے انتخاب میں احتیاط برتنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ،وہ پہلے یہ جانچتے ہیں کہ، خاندان وان بلیوں کی ضروریات کو سمجھتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، کچھ لوگ بلیوں کو دودھ پلا کر نقصان پہنچاتے ہیں ، کیونکہ دودھ ان کی ہاضمے کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

Read Previous

2050 تک ترکیہ میں کپاس کی کاشتکاری کا نقشہ بدل سکتا ہے

Read Next

ترکیہ میں سالانہ تقریبا 1 لاکھ موٹاپے کی سرجریاں ہوتی ہیں: ترک اوبیسٹی سرجری فاونڈیشن

Leave a Reply