امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ، روس، شمالی کوریا کو جدید خلائی اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے بدلے ہتھیار اور ساز و سامان حاصل کرنا چاہتا ہے۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کے دورے کے دوران جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ چو تائی یول سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بلنکن نے کہا کہ، یہ معاملہ نہ صرف امریکہ بلکہ جنوبی کوریا اور جاپان کے لیے بھی باعث تشویش ہے۔ انہوں نے تینوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی تعاون کو خطے میں امن اور استحکام کے لیے کلیدی قرار دیا۔
بلنکن نے مزید کہا کہ، واشنگٹن اور سیئول کے اتحاد کو شمال مشرقی ایشیا اور بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے ایک سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے۔ اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا کے تقریباً 12 ہزار فوجی یوکرین کے خلاف روسی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تعینات کیے جا چکے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق جون 2024 میں ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان دستخط شدہ جامع اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے پر دسمبر 2024 میں عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔ اس معاہدے کے تحت کسی ایک فریق پر حملے کی صورت میں باہمی فوجی امداد کی فراہمی کا تصور شامل ہے، جو شمال مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں ایک کثیر قطبی عالمی نظام کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
															