
پاکستان میں 26 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی گئی. ترمیم میں نظامِ عدلیہ اور چیف جسٹس کی تقرری کے حوالے سے عمل کو تبدیل کیا گیا ہے.
22 نکاتی "آئینی پیکج” کو 65 سینیٹرز اور قومی اسمبلی کے 225 ارکان کی حمایت حاصل ہوئی جو آئینی ترمیم کے لیے کافی تھی.
بل کی منظوری میں اس سے قبل کافی مشکلات کا سامنا تھا، جس کی وجہ پاکستان میں حزبِ اختلاف کے اہم رہنما مولانا فضل الرحمٰن کا اختلاف تھا، تاہم بعد میں مولانا فضل الرحمٰن اور ان کی سیاسی جماعت کی حمایت کی وجہ سے آئینی ترمیم 2 تہائی اکثریت سے منظور کر لی گئی ہے.