
دُنیا کی 42 ٪ آبادی کیا سوچتی ہے، اور 24٪ رقبے پر کیا ہو رہا ہے؟ اِس کا فیصلہ اقوام ِ متحدہ، ورلڈ بینک یا آئی ایم ایف نہیں کر سکتے ۔ دُنیا کا زرخیز ترین حصہ اِس وقت ایشیا میں ہے، اور ایشیا میں اگر کچھ یورپی ممالک بھی شامل کر لیے جائیں تو یوریشیا بن جائے گا جو دُنیا کا سب سے زیادہ آباد اور زرخیر علاقہ ہے۔
2001 میں چین اور روس کی جانب سے ایشیا کی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے ایک ایسی تنظیم بنائی گئی جِس کا مقصد علاقائی سلامتی کو مضبوط کرنا، سیاسی اور سماجی حالات کو بہتر بنانا،بین الاقوامی سلامتی کو مضبوط کرنااور معاشی تعاون کو یقینی بنانا تھا۔ اِس تنظیم کا نام شنگھائی تعاون تنظیم تھا جو بنیادی طور پر چین، روس اور اُس کے درمیان میں آنے والے 2،3 ممالک کو اپنے اندر شامل کرتی تھی۔شنگھائی تعاون تنظیم کی جڑیں ، "شنگھائی 5” سے ملتی ہیں جو 1996 میں چین، قازقستان، کرغزستان، روس اور تاجکستان نے مل کر بنائی تھی اور اِس کا مقصد پانچوں ممالک کی بین الاقوامی سرحدوں کا پاس رکھنا تھا۔یعنی اپنے آغاز میں یہ ایک دفاعی معاہدہ تھا۔
2001 میں ازبکستان بھی باقاعدہ طور پر اِس تنظیم کا حصہ بن گیا جِس کے بعد اِسے شنگھائی تعاون تنظیم کا نام دے دیا گیا۔2002 میں اِس تنظیم کا چارٹر مکمل کیا گیا، 2001 سے 2008 تک شنگھائی تعاون تنظیم نے تیزی سے ترقی کی اور اقتصادی و دفاعی امور سے نمٹنے کے لیے مختلف مستقل ادارے قائم کیے۔
2005 میں پاکستان اور بھارت کے نمائندوں نے پہلی مرتبہ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی جِس میں قازقستان کے صدر نزار بائیوف نے شریک ممالک کے لیے تاریخی الفاظ استعمال کیے،اُنہوں نے کہا اس کانفرنس میں ” آدھی انسانیت کی ترجمانی ہو رہی ہے۔” واضح رہے اس اجلاس میں ایران اور منگولیہ کے نمائندے بھی پہلی مرتبہ شریک تھے۔
2015 میں پاکستان اور بھارت کو پہلی مرتبہ مستقل رکن تسلیم کیا گیا، جبکہ 2017 میں پاکستان اور بھارت نے پہلی مرتبہ بطور مستقل رکن ممالک اِس کانفرنس کے اجلاس میں شرکت کی۔ اِس تنظیم کا مقصد رکن ممالک کے درمیان دفاعی، سیاسی، سماجی،اور معاشی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ علاقائی تنظیموں کے لحاظ سے یہ دُنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے جو دُنیا کے 24٪ رقبے اور 42٪ آبادی کو اپنے اندر ضم کیے ہوئے ہے۔اگر اِس کے رکن ممالک کا مجموعی جی ڈی پی نکالا جائے تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں شنگھائی تعاون تنظیم دُنیا کا 36٪ جی ڈی پی نکال رہی ہے۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے جِس میں تمام مستقل رکن ممالک شریک ہونگے۔اِس حوالے سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔