حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اسرائیل نے امریکی ہتھیاروں کے استعمال سے غزہ میں دسیوں ہزار لوگ مارے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف واشنگٹن کا ویٹو پاور استعمال کرنا مؤثر طریقے سے سیاسی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اسماعیل ہانیہ کا کہنا تھا کہ یو این ایس سی میں جنگ بندی کی قرارداد کے امریکی ویٹو کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ غزہ میں قتل عام اور قتل و غارت گری کے تسلسل کو مکمل تحفظ اور چھتری دے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ میں ریاست فلسطین کی مکمل رکنیت کے امریکی ویٹو سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن نے اسرائیلی موقف کو قبول کیا ہے، اور فلسطینی عوام کے حقوق کی مخالفت کی ہے۔
ہانیہ نے فلسطینی عوام کی مزاحمت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ رفح کو زمینی حملوں کی دھمکی ہے اگر صہیونی دشمن رفح میں داخل ہوتا ہے تو فلسطینی عوام سفید جھنڈا نہیں اٹھائیں گے۔ رفح میں مزاحمتی جنگجو اپنے دفاع اور حملوں کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار ہیں۔
ترکیہ کے دورے کے بارے میں سوال کے جواب میں اسماعیل ہانیہ کا کہنا تھا کہ یہ دورہ ترکی اور فلسطین کے درمیان تاریخی اور ممتاز تعلقات کے تناظر میں ہوا جس میں صدر رجب طیب اردوان اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے اہم ملاقات کے دوران فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی، جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات، اور حماس اور مزاحمتی گروپوں کے غزہ میں مستقل جنگ بندی، اسرائیل کے مکمل انخلا کے مطالبات پر اپنے تحفظات اور جذبات سے اردوان کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اردوان کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران ہم نے اسرائیل پر تجارتی پابندیوں اور تجارتی سرگرمیوں پر ان کے اثرات کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صہیونی دشمنوں کے خلاف ایک اہم قدم ہے جنہوں نے غزہ پر حملوں میں خواتین، بچوں اور بزرگ فلسطینیوں کا خون بہایا اور مسلمانوں کے مقدس مقامات بالخصوص یروشلم میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔
