
غزہ پر اسرائیل کے حملوں سے نسل کشی سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی خلاف ورزی کے مقدمے کا ابتدائی فیصلہ جمعہ کو دوپہر 3 بجے سنایا گیا ہے۔
عالمی عدالتِ انصاف نے اسرائیل کی جنوبی افریقہ کا کیس نہ سننے کی درخواست مسترد کر دی اور کہا کہ اس کے پاس جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف غزہ میں مبینہ نسل کشی سے متعلق کیس سننے کا اختیار ہے۔
عدالت نے خود کو مجاز قرار دیتے ہوئے کیس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالت نے غزہ میں فوری امدادی سامان پہنچانے کی ہدایت کردی ہے۔
عدالت نے اسرائیل کو اپنے فوجی جرائم کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے کہ اسکی فوجیں غزہ میں نسل کشی کو بند کریں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق اسرائیل عالمی عدالت کے دیے گئے احکامات پر عمل کر کے رپورٹ جمع کرائے گا۔
اس سے قبل صدر ایردوان نے استنبول میں نماز جمعہ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری پیروی کے نتیجے میں عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت دونوں سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ ترکیہ کو توقع ہے کہ اپنے آنے والے فیصلے میں، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) غزہ پر اسرائیلی حملوں کو "نسل کشی” قرار دے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو فلسطینی گروپ حماس کے حملے کے بعد غزہ کی پٹی پر ایک مہلک حملہ شروع کیا۔
اسرائیلی جوابی کارروائی میں 26,083 فلسطینی شہید اور 64,487 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ حماس کے حملے میں تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے ہیں۔