turky-urdu-logo

ترکیہ ہرگز اپنی سرحدوں پردہشت گردی کی اجازت نہیں دے گا،وزیر دفاع

ترک وزیر دفاع یاسر گلر کا کہنا ہے کہ ترکیہ اپنی جنوبی سرحد کے ساتھ دہشت گردوں کو  دہشت گردی کی راہداری کی اجازت نہیں دے گا۔

وزیر دفاع  نے ترکیہ کی پارلیمنٹ کو دہشت گردانہ حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں اپنی بریفنگ میں کہا ہے کہ اس سے قطع نظر کہ کون انکو حمایت فراہم کرتا ہے ہم دہشت گردوں کو اپنی جنوبی سرحدوں کے ساتھ دہشت گردی کی راہداری کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے۔

شمالی عراق میں ایک دہشت گردانہ حملے میں جمعہ کو 9 ترک فوجیوں کی ہلاکت کے بعد، سیکورٹی فورسز نے دہشت گرد PKK، اور اس کی شامی شاخ YPG کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا۔

PKK کے دہشت گرد اکثر شمالی عراق میں چھپ کر ترکیہ میں سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

ترکیہ نے اپریل 2022 میں PKK دہشت گرد تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشن کلاؤ لاک شروع کیا تھا تاکہ عراق اور ترکیہ کی سرحد کو محفوظ کیا جا سکے۔

ان علاقوں میں جہاں آپریشن کلاؤ لاک جاری ہے وزیر دفاع نے کہا کہ اگر ترک فوج کی موجودگی نہ ہوتی تو ترکیہ کی سرحدوں پر دہشت گرد تنظیم کے حملے پہلے کی طرح جاری رہتے۔

انکا کہنا تھا کہ آج ملک کی سرحدوں کے اندر سے کسی شہید کے بارے میں ایک بھی خبر نہیں آرہی ہے، اور ہمارے بیس علاقوں پر ایک بھی حملہ نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کو اس کے منبع پر ختم کرنے کی ہماری حکمت عملی کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ آپریشن کلاؤ-لاک زون میں، PKK کے دہشت گردوں کی طرف سے ترکی کے بیس علاقوں میں 3,151 ہراساں کرنے اور دراندازی کی کوششیں کی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان حملوں کے جواب میں، شمالی عراق میں 1,689 دہشت گردوں کو بے اثر کر دیا گیا۔

ترکیہ کے خلاف اپنی 35 سال سے زیادہ کی دہشت گردی کی مہم میں، PKK – جسے ترکیہ، امریکہ  اور EU نے ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا ہے – 40,000 سے زیادہ لوگوں کی موت کا ذمہ دار ہے، جن میں خواتین، بچے اور شیرخوار شامل ہیں۔

Read Previous

صدر ایردوان کی پہلے ترک خلاباز کے ساتھ ویڈیو کانفرنس،مشن کے آغاز پر مبارکباد

Read Next

ترکیہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں تب تک جاری رکھے گا جب تک ترکیہ کی سرحدیں مکمل طور پر محفوظ نہیں ہو جاتی،صدر ایردوان

Leave a Reply