turky-urdu-logo

شہر بے مثال ، استنبول

تحریر: اسلم بھٹی

نپولین نے واقعی ٹھیک کہا تھا کہ اگر دنیا ایک ملک ہو تو اس کا دارالحکومت بلا شبہ استنبول ہوگا۔ استنبول ایک افسانوی، تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی شہر ہے جسے ترکیہ کا دل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

یہ خوبصورت شہر ایشیا اور یورپ دونوں براعظموں میں پھیلا ہوا ہے ۔ ہر سال کروڑوں سیاح اس شہر کی سیاحت کے لیے دنیا بھر سے یہاں آتے ہیں اور ناقابل فراموش یادیں لے کر چلے جاتے ہیں۔

یہ شہر دنیا میں جنت کا ایک ٹکڑا ہے جو بنیادی طور پر سات چوٹیوں پر آباد تھا ۔ یہی وہ شہر ہے جس کی فتح کی بشارت پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی اور فرمایا تھا کہ ایک دن آئے گا استنبول فتح ہوگا ۔ اسے فتح کرنے والی فوج اور اس کا سپہ سالار کتنا شاندار ہوگا ۔ یہ خوشخبری سلطان محمد فاتح کے حصے میں آئی جنہوں نے 29 مئی 1453ء کو اسے فتح کیا اور یہاں اسلام کا جھنڈا لہرایا۔

ایک وقت تھا یہ شہر قسطنطنیہ کہلاتا تھا اور عیسائیت کا مرکز تھا۔ آیا صوفیہ یورپ کا سب سے بڑا کلیسا تھا۔ اب یہ شہر مسلم دنیا کا اہم ترین شہر ہے اور آیا صوفیہ مسجد میں تبدیل ہو چکی ہے جہاں میناروں سے دن میں پانچ مرتبہ صدائے اللہ اکبر یعنی اذان کی آوازیں بلند ہوتی ہیں۔

استنبول ترکیہ کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر ہے جو تقریباً دو کروڑ آبادی پر مشتمل ہے۔
یہ شہر تاریخ کا پیش بہا خزانہ ہے ۔ اس کے مشہور تاریخی اور سیاحتی مقامات میں سے آیا صوفیہ ، نیلی مسجد ، توپ کپی سرائے، گلاتا ٹاور ، ورجن ٹاور، مزار حضرت ابو ایوب انصاری، قدیم ستون ، مصر بازار ،چھتہ بازار ،باسفورس، چاملیجا ہل ، مزار سلطان محمد فاتح، مزار حضرت یوشا علیہ السلام ، استنبول یونیورسٹی وغیرہ شامل ہیں۔

یہ ایک پر رونق شہر ہے اور سردیاں ہوں یا گرمیاں ہر وقت سیاحوں کا رش رہتا ہے۔ اس شہر کے چپے چپے پر تاریخ کندہ ہے. تاریخ کہیں تو تاریخ ، فطرت کہیں تو فطرت، احتشام و عظمت کہیں تو احتشام و عظمت ، مدنیت کہیں تو مدنیت، تہذیب کہیں تو تہذیب اور ثقافت کہیں تو ثقافت۔ غرض دنیا کی تمام تر رعنائیاں اس ایک شہر میں سمو دی گئی ہیں۔

استنبول بہت ساری تہذیبوں اور سلطنتوں کا دارالخلافہ بھی رہا ہے۔ یہ سلطنت عثمانیہ کے دور میں بھی دارالحکومت رہا ہے۔

یہاں شاندار اور خوبصورت ترین محل بھی ہیں۔ ان میں سے کئی برلب باسفورس ہیں جیسے کہ دولمہ باغچہ پیلس ، توپ کپی سرائے اور یلدز سرائے وغیرہ ۔

استنبول مذہبی رواداری کا عکاس ہے۔ کلیسا، مسجد اور دیگر عبادت گاہیں ساتھ ساتھ ہیں۔ شہر کے درمیان میں سے باسفورس سمندر گزرتا ہے جس کا کشتی کے ذریعے نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک پرسکون سفر ہوتا ہے جس سے ذہنی تناؤ کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے ۔جب آپ کشتی میں ہوتے ہیں تو سمندری بگلے اڑتے ہیں جنہیں آپ روٹی کے ٹکڑے پھینکتے ہیں تو اور ہی زیادہ خوبصورت منظر اجاگر ہو جاتا ہے۔

ہر جگہ میٹرو ٹرین دستیاب ہے اور ٹیکسی کی سروس بھی موجود ہے ۔ جگہ جگہ مہمان خانے اور ہوٹل دستیاب ہیں ۔شہر میں ہوٹلوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے ۔سمندر کے اندر ورجن ٹاور ہے جہاں ریسٹورنٹ بھی موجود ہے۔ گلاتا ٹاور بھی شہر کا ایک تاریخی ٹاور ہے جہاں سے پورے شہر کا نظارہ کیا جا سکتا ہے ۔اس کے اوپر والی منزل پر بھی ریسٹورنٹ قائم ہے۔ چاملی جا ہل اسٹیشن سے بھی شہر کا نظارہ کیا جا سکتا ہے ۔

بلا شبہ استنبول ایک بین الاقوامی شہر ہے ۔ استنبول کو شہر گل لالہ بھی کہتے ہیں۔ ہر جگہ آپ کو لالہ کے پھول نظر آئیں گے ۔ شہر انتہائی صاف ستھرا ہے ۔اس کی وجہ یہاں کا مضبوط بلدیاتی نظام ہے۔ تاریخی میوزیمز کی تعداد بہت زیادہ ہے اور تاریخ کو ان میوزیمز میں محفوظ کر دیا گیا ہے ۔ ایک ہی کارڈ کے ذریعے آپ ملک بھر کے میوزیمز کی سیر کر سکتے ہیں۔

صحابی رسول حضرت ابو ایوب انصاری کا مزار بھی استنبول باسفورس کے کنارے واقع ہے ۔وہی حضرت ابو ایوب انصاری جو ہجرت کے وقت مدینہ میں میزبان رسول تھے اور جن کے گھر آپ سات ماہ قیام پذیر رہے ۔ استنبول کی فتح کی بشارت حاصل کرنے کے لیے وہ بھی اس شہر کو فتح کرنے والے قافلے کے ساتھ آئے لیکن یہاں بیمار ہوئے اور یہیں ان کو دفن کر دیا گیا ۔ جن کا مزار مرجع خاص و عام ہے۔ توپ کپی سرائے مشہور عثمانی محل ہے جس کے اندر میوزیم قائم ہے اور جہاں تبرکات مقدسہ رکھے گئے ہیں۔ یہ ایک خوبصورت محل ہے جو باسفورس کے کنارے واقع ہے۔
ترکیہ کو مسجدوں کا ملک کہا جائے تو بھی درست ہوگا۔ معمار سنان ایک مشہور ماہر تعمیرات تھا جن کی بنائی ہوئی تاریخی مساجد ترکیہ کے طول وعرض میں موجود ہیں۔ استنبول میں بھی بے شمار مساجد موجود ہیں۔

ترک بہت مہمان نواز ہیں اور خاص طور پر پاکستانیوں کی یہاں بہت عزت ہے۔ ترک پاکستانیوں ” کردش ” یعنی بھائی کہہ کر پکارتے ہیں ۔ خریداری کرتے وقت یا تو بہت رعایت کی جاتی یا پیسے نہیں لیے جاتے اور ریسٹورنٹس میں بھی یہی حال ہے ۔

استنبول کے بارے میں لکھے گئے چند اشعار آپ کی خدمت میں پیش ہیں ؛

اے شہر بے مثال ، استنبول
تاریخ تیری لازوال ، استنبول

دنیا میں تو جنت کا ٹکڑا
خوبصورت تو کمال ، استنبول

دیکھ لے جو ایکبار تجھے
دیکھنا چاھے ھر سال ، استنبول

ذکر کیا تیرا پیغمبر نے
دی تیری مثال ، استنبول

دھوم تیری مشرق و مغرب میں
اے شہر جمال ، استنبول

Read Previous

غزہ کے لوگ جہنم میں رہ رہے ہیں اور کہیں بھی محفوظ نہیں ہے،سربراہ اقوام متحدہ

Read Next

صدر ایردوان کا ڈیووس اکنامک فورم کے بائیکاٹ کا فیصلہ

Leave a Reply