turky-urdu-logo

ترکیہ کے قومی شاعر ، محمد عاکف ارصوئے

تحریر : اسلم بھٹی

محمد عاکف ارصوئے جمہوریہ ترکیہ کے قومی شاعر ہیں ۔ انہوں نے ہی جمہوریہ ترکیہ کا قومی ترانہ لکھا ہے ۔ ترکیہ میں انہیں ایک قومی رہنما کی حیثیت حاصل ہے ۔

وہ 20 دسمبر 1873ء کو پیدا ہوئے اور 63 سال کی عمر میں 23 دسمبر 1936ء کو وفات پا گئے۔

وہ ہمارے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے بہت اچھے دوست تھے لیکن دونوں کی زندگی بھر کبھی ملاقات نہ ہو سکی۔ دونوں خط و کتابت کے ذریعے آپس میں رابطے میں رہتے تھے۔

جمہوریہ ترکیہ کی تحریک آزادی میں ان کے اشعار نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ ان کے والدین ازبک اور ترک نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کو بچپن ہی سے لکھنے پڑھنے کا بہت شوق تھا ۔وہ ایک محب وطن شاعر تھے ۔انہوں نے جمہوریہ ترکیہ کی جنگ آزادی کے دوران ترک قوم میں حب الوطنی کے جذبات پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

12 مارچ 1921 کو آپ کی ایک قومی نظم کو ” قومی ترانہ” کا اعزاز حاصل ہوا ۔

1925 میں آپ قاہرہ ، مصر چلے گئے۔ کچھ سالوں بعد وطن واپس آگئے اور استنبول میں مقیم ہو گئے جہاں 1936 میں آپ کا انتقال ہوا۔

آپ کو مشرقی ادب سے بہت شغف تھا ۔ آپ کے مجموعہ کلام کا نام ” صفحات "ہے .

محمد عاکف ارصوئے کو ترکی کے علاوہ دیگر زبانوں جیسے عربی اور فارسی پر بھی عبور حاصل تھا۔ ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا ۔انہوں نے مشرق و مغرب کے ادب کا گہرا مطالعہ کیا ہوا تھا ۔ محمد عاکف ارصوئے کا لکھا جمہوریہ ترکیہ کا ” قومی ترانہ ” دراصل ان کی ایک طویل نظم کا حصہ ہے ۔وہ ایک محب وطن شاعر اور قومی رہنما تھے۔

محمد عاکف ارصوئے نے خود بھی جمہوریہ ترکیہ کی جدوجہد آزادی میں نمایاں حصہ لیا۔ مختلف محاذوں پر داد شجاعت دیا۔ انہیں آزادی کی جنگ کے ہیرو کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔ آپ نے اپنی تحریر و تقاریر کے ذریعے ترکوں میں آزادی کے جذبات کو ابھارا ۔انہیں اپنے شاندار ماضی کی یاد دلائی اور انہیں مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنا تن ، من اور دھن نچھاور کرنے کے لیے تیار کیا ۔ ترکیہ کی جدوجہد آزادی میں ان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل اور انمٹ ہے۔ آپ نے اشعار اور الفاظ کے ذریعے ترکوں میں وطن کے لیے اپنی جان تک قربان کرنے کے لیے جذبہ پیدا کیا۔ یہ ان کی جدوجہد اور افکار کا نتیجہ تھا کہ جس کی بدولت ترکیہ نے اتحادی فوجیوں کو شکست دی اور انہیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔

آپ کے اشعار آج بھی ترک قوم کا لہو گرماتے نظر آتے ہیں۔ اہم قومی اور ملی تقریب میں آپ کے اشعار کا استعمال وسیع پیمانے پر ہوتا ہے۔

آپ کا یوم وفات اور یوم پیدائش جمہوریہ ترکیہ میں قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔مختلف تقاریب منعقد کی جاتی ہیں ۔ آپ کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اور آپ کی قبر پر پھول چڑھائے جاتے ہیں۔ آپ کا مزار استنبول میں ہے ۔

محمد عاکف ارصوئے صرف جمہوریہ ترکیہ ہی نہیں بلکہ عالم اسلام میں بھی جانے پہچانے جاتے ہیں ۔انہیں ” شاعر اسلام” بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے امت مسلمہ میں اتحادو یگانگت کے بارے میں اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا ہے ۔

استقلال مارشی

جمہوریہ ترکیہ میں قومی ترانے کو ” استقلال مارشی ” کہتے ہیں جس کا مطلب ہے ترانہ آزادی ۔

محمد عاکف ارصوئے کے لکھے ہوئے ترکیہ کے قومی ترانہ کو 12 مارچ 1921 کو ترکیہ کی قومی مجلس یعنی پارلیمنٹ نے ملک کے نئے ترانے کے طور پر منظور کیا ۔ یہ ترانہ بلا شبہ ایک شاندار قومی ترانہ ہے جس میں ترکوں کو ان کے شاندار ماضی، حال اور مستقبل کے بارے میں بڑی خصوصیت کے ساتھ بتایا کیا گیا ہے۔ یہ ترانہ جوش ، ولولے اور قومی جذبے کا عظیم عکاس ہے اور آج بھی ترکوں کا لہو گرما رہا ہے۔

جمہوریہ ترکیہ کا قومی ترانہ

ترانے کا اردو ترجمہ درج ذیل ہے؛

ڈر مت , شفق پر لہراتا یہ سرخ پرچم سرنگوں نہ ہوگا

تا وقت کے بجھ نہ جائے اس ملت پہ فدا ہونے والا اس قوم کا آخری چراغ

وہ میری قوم کا چمکتا ستارہ ہے، چمکتا ہی رہے گا

وہ میرا ہے ، وہ صرف میری قوم کا ہی رہے گا

گھور مت، قربان جاؤں میں تیرے چہرے پہ اے نازنین ہلال

میری دلیر قوم کے لیے ایک بار مسکرا دے کیسا یہ غصہ ، یہ جلال

پھر نہ کہنا نہیں ہوا ہمارا خون تم پہ ہی حلال

خدائے بزرگ و برتر کی عبود قوم کا حق ہے استقلال

محمد عاکف ارصوئے کے مشہور اقوال

1: لاوارث وطن کا ٹوٹنا لازم ہے ۔ اگر تم اس وطن کے وارث بنو گے تو یہ وطن کبھی نہیں ٹوٹے گا

2: تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ کل کلاں تمہاری قبر پر ایک کتبہ ہی رہ جائے گا اور مت بھولیں کہ اسے بھی کوئی اور بنائے گا۔ باقی سب جھوٹ ہے۔

Read Previous

ترک سفیر کا پاکستان میں ایرانی سفارتخانے کا دورہ

Read Next

ترک کمپنی ٹوگ نے اپنی نئی سیڈان ماڈل کا ٹیزر جاری کر دیا

Leave a Reply