ترک کمیونیکشن ڈائریکٹر فرحتین التون کا کہنا ہے کہ ترکیہ غزہ میں صحافیوں پر اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
یہ ریمارکس انادولو کے فوٹو جرنلسٹ مصطفیٰ الخروف پر جمعہ کے روز ڈیوٹی کے دوران مشرقی یروشلم میں حملے کے بعد سامنے آئے۔
ترک کمیونیکشن ڈائریکٹر فرحتین التون نے ایک بیان میں کہا کہ صحافیوں کے خلاف اسرائیل کا تشدد، واضح طور پر بین الاقوامی میڈیا کو خاموش کرنے کی ان کی مہم کا حصہ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ شہریوں پر اسرائیل کے بے رحمانہ حملوں کے نتیجے میں اب تک 60 سے زیادہ صحافیوں کی جان جا چکی ہے، متعدد دیگر شدید زخمی ہوئے ہیں اور کچھ لاپتہ بھی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی بنیادی اقدامات بھی کرنے کو تیار نہیں ہے۔
فرحتین التون نے مزید کہا کہ اسرائیل نے عوام کے درست معلومات کے حق کے تحفظ کے لیے ہر بین الاقوامی اصول کی خلاف ورزی کرنا اپنی عادت بنا لی ہے۔
بین الاقوامی ردعمل کو کم کرنے کے لیے، وہ صحافیوں کو ڈرا دھمکا کر زمین پر ہونے والی تباہی کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
غزہ میں اپنے جنگی جرائم کا بلیک آؤٹ بنانے کی ان کی کوششیں ناکام ہوتی رہیں گی۔
کیونکہ اس بات کا سچ دنیا پہلے ہی میڈیا ورکرز اور نیوز پروفیشنلز کی بہادری کی بدولت دیکھ چکی ہے۔
فرحتین التون نے تمام عالمی خبر رساں اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا پردہ فاش کریں اور صحافیوں کے ساتھ اس کے ناروا سلوک کی فعال طور پر مخالفت کریں۔
انکا کہنا تھا کہ تمام خبر رساں اداروں کو اسرائیل کی غنڈہ گردی اور دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز مقبوضہ مشرقی یروشلم میں ڈیوٹی پر موجود انادولو فوٹو جرنلسٹ مصطفیٰ الخروف پر تشدد کیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فلسطینیوں کا ایک گروپ فلیش پوائنٹ الاقصیٰ کے قریب وادی الجوز محلے میں نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوا۔
