turky-urdu-logo

حسن آفندی ، ترک سفارت کی روایت کے امین

تحریر: طاہرے گونیش

پاک ترک دوستی کی ایک پرانی داستان یہ قیام پاکستان سے بہت بہت پہلے کی ہے۔

حیدرآباد سندھ کے اخوند خاندان میں ایک شخص پیدا ہوتا ہے جس کا نام ہوتا ہے حسن علی۔

حسن علی کو مدرسے میں فارسی اور عربی پڑھنے بھیج دیا جاتا ہے پھر حسن علی آفندی اپنے بل بوتے پر انگریزی سیکھنے کے قابل ہوجاتے ہیں وہ قانون کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ساتھ ہی انگریزی کتب کا مطالعہ شروع کرتے ہیں اور اس وقت برطانوی بحری کمپنی میں کام شروع کرتے ہیں جو اس وقت ہندوستان پر اپنی بادشاہت قائم کرنے کی غرض سے مختلف کاروبار کر رہی تھیں۔ وہاں ایک برطانوی جج نے ایک ایشیائی شخص کو انگریزی کتاب پڑھتے دیکھا تو بہت متاثر ہوا اور اسے اپنے کورٹ میں مترجم رکھ لیا۔ جہاں وہ ساٹھ روپے ماہوار لیتے تھے۔ پھر اسی جج نے ان کی قابلیت دیکھ کر حسن علی کو اپنی کورٹ میں وکالت کرنے کی اجازت دی۔ حسن علی پہلا مسلمان جنوبی ایشیائی سندھی وکیل بنا۔ اور پھر اس کے آگے ایک سے ایک کامیابی آتی گئی۔ بعد میں جا کر اس نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی اور ناخواندگی کو دیکھتے ہوئے سندھ مدرسة الاسلام نامی اسکول کا آغاز کیا۔ جہاں سے سب سے مقبول طالب علم قائداعظم ن محمد علی جناح نکلے۔

 

ترکی میں اس وقت سلطان عبد الحمید ثانی کی حکومت تھی اور انھوں نے جب ایک جنوبی ایشیائی سندھی مسلمان کی تعلیم کے میدان میں اس قدر کاوشیں دیکھیں تو ان کو استنبول بلا کر ان کو ‘Bey’ یعنی جناب اور ‘Efendi’ یعنی سر کا خطاب دیا اور ساتھ ایک سرٹیفکیٹ بھی دیا۔

جو لوگ دعوی کرتے ہیں کہ سلطان عبدالحمید چھاپہ خانہ اور پرنٹنگ پریس اور علم دشمن تھا یا جدید تعلیم کا حامی نہ تھا۔ ان کے منہ پر یہ تاریخی طمانچہ ہے کہ جو سلطان برصغیر سے ایک ماہر تعلیم کی خدمات کا اعتراف کرنے کے لئے اس کو عزت و احترام دے وہ اپنے خطے میں کیا کچھ کرنے کی اہلیت رکھتا ہوگا۔

خیر، حسن علی بے آفندی کو ترکی میں عزت و احترام سے دیکھا جاتا ہے۔
کراچی میں واقع ترک قنصلیٹ نے حسن علی بے آفندی کے پوتے پوتیوں کو قنصلیٹ بلایا اور ان کی عزت کی اور ان کو یقین دلایا کہ جو سرٹیفکیٹ ترک سلطان نے حسن علی کو دیا تھا وہ ترکش سے ترجمہ کرکے ان کو دیا جائے گا اور حسن علی کی قبر کی بھی ترک حکومت ہی تعمیر نو کرے گی۔
حسن علی بے آفندی کے نمایاں رشتے داروں میں واجد شمس الحسن اور ماں کی طرف سے رشتے داروں میں آصف علی زرداری شامل ہیں۔.

Read Previous

گزشتہ 21 سالوں میں ترکیہ نے متعدد کامیابیاں اور فتوحات حاصل کی ،صدر ایردوان

Read Next

صدر ایردوان کا ماردین میں شہریوں سے خطاب

Leave a Reply