
ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اوغلو نے کہا کہ امریکہ ترکیہ کو روس سے خریدا ہوا S-400 میزائل دفاعی نظام یوکرین کو بھیجنے کی تجویز کر رہا ہے لیکن ترکیہ اس تجویز کو مسترد کرتا ہے ۔کیونکہ یہ تجویز ترکیہ کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
امریکا نے ترکیہ کو یہ بھی تجویز پیش کی تھی کہ وہ یوکرین-روس جنگ کے تناظر میں اس میزائل دفاعی نظام کا کنٹرول امریکا یا یوکرین سمیت کسی دوسرے ملک کے حوالے کردے لیکن انقرہ بارہا کہہ چکا ہے کہ ترکیہ نے S-400 میزائل دفاعی نظام کو قومی سلامتی کیلئے خریدا ہے اور کسی دوسرے ملک کو اس میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ2017 میں، جب امریکہ سے فضائی دفاعی نظام خریدنے کی اس کی طویل کوششیں بے سود ثابت ہوئیں، ترکیہ نے جدید ترین S-400 نظام کے حصول کے لیے روس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔
امریکی حکام نے ان کی تعیناتی کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ S-400 نیٹو کے نظام سے مطابقت نہیں رکھتا۔
تاہم، ترکیہ نے اس بات پر زور دیا کہ S-400 کو نیٹو کے نظام کے ساتھ جوڑا نہیں جا سکتا اور اس سے اتحاد یا اس کے ہتھیاروں کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ ترکیہ نے بارہا اس معاملے کی وضاحت کے لیے ایک کمیشن قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔