
پاکستان اور ترکیہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کی مناسبت سے انقرہ میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے ترکیہ کی وزارت خارجہ ، ترکیہ وزارت ثقافت و سیاحت اور پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کے اشتراک سے کلچرل نائٹ کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب کے مہمان خصوصی پاک ترک پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے چیئرمین علی شاہین تھے۔
گورنر انقرہ واسپ ساہن، اراکین پارلیمنٹ، معززین، سفارتی کور کے نمائندوں، میڈیا اور پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز ترکیہ اور پاکستان کے قومی ترانوں کے ساتھ کیا گیا جسکے بعد ترک موسیقاروں کی پرفارمینس نے تقریب کو چار چاند لگا دیے۔ پروگرام میں ترک موسیقاروں اور طلبہ نے ملی نغمہ "دل دل پاکستان” بھی گایا۔
تقریب سے خطاب کرتے رکن ترک پارلیمنٹ علی شاہین کا کہنا تھا کہ بلقان کی جنگ سے لے کر کیناکلے جنگ تک دونوں ممالک ایک دوسرے کےساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
پاکستان اور ترکیہ کے درمیان بھائی چارے کا منفرد رشتہ ہے۔ ترک بچہ پاکستان کی محبت اپنے دل میں لے کر پیدا ہوتا ہے اور پاکستانی بچہ ترکیہ کی محبت۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ میں پاکستان کے سفیر یوسف جنید کا کہنا تھا کہ ترکیہ اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جنہوں نے نہ صرف 75 سال پہلے آپس میں تعلقات استوار کیے بلکہ ان کی تاریخ 600 سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان بھائی چارے کا رشتہ ہے۔ یہ رشتہ مفادات پر مبنی نہیں ہے۔یہ ایک لا محدود محبت پر استوار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاہے دونوں ممالک ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور ہیں مگر انکے درمیان ثقافتی ، روحانی اور مذہبی لحاظ سے ایک مضبوط رشہ قائم ہے۔ دونوں ممالک مشکل وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور ترک صدر ایردوان کی طرف سے اس سال کے شروع میں انقرہ میں پاک-ترک سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کی یاد میں مشترکہ لوگو کے افتتاح کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک نے کلچرل نائٹس کا اہتمام کر کے اس سنگ میل کو احسن طریقے سے منایا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارے آباو اجداد نے یہ دوستی ہمیں امانت کے طور پر دی ہے جسے ہم اپنی آنی والی نسلوں کے حوالے کرنے کا عہد کرتے ہیں۔
بعد ازاں روایتی لباس میں ملبوس ترک قوالوں ابو محمد اور ابو فرید ایاز نے مولانا رومی اور امیر خسرو کے اشعار پیش کیے اور بابا فرید نے حاضرین کو روحانی سفر سے محظوظ کیا۔
دریں اثناء تقریب کے پہلے دن ترکیہ، فارسی اور عربی زبانوں میں گانے پیش کرنے والے ترک گلوکار ایرسین فیک زادے نے کہا کہ انہوں نے دنیا بھر کا سفر کیا ہے لیکن ایسا بھائی چارہ انہیں کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملا۔
فیک زادے نے ترکیہ کی جنگ آزادی کے دوران ترکیہ کے لیے پاکستان کی حمایت کو بھی یاد کیا اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
تقریب کا اختتام پاکستانی قوالوں کی اپنے روایتی لباس میں قوالی سے ہوا۔
قوالی صوفیانہ موسیقی کی ایک قسم ہے۔
14 اگست 1947 کو ایک آزاد ریاست کے طور پر پاکستان کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی دوستی اور بھائی چارے کی بنیاد پر تعلقات استوار ہوئے ہیں۔ اس سال انقرہ اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
ترکیہ کی جنگ آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں کی طرف سے دی جانے والی حمایت ترک عوام کے ذہنوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔
قیام پاکستان کے بعد، باہمی اعلیٰ سطح کے دوروں نے دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ دیا، جبکہ قدرتی آفات جیسے مشکل ترین چیلنجز سے نمٹنے میں دونوں ممالک کا ایک دوسرے کا تعاون عوام کے درمیان قریبی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا باعث بنا۔