turky-urdu-logo

دنیا اس وقت متعدد خطرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے، صدر ایردوان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 77 ویں سیشن سے خطاب

دنیا اس وقت متعدد خطرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان مشکل حالات میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے77 ویں سیشن کا مقرر کردہ تھیم بلکل آجکل کے اس مشکل دور کی عکاسی کرتا ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 77 ویں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے دنیا کو درپیش دیگر مسائل پر روشنی ڈالی۔

انکا کہنا تھا کہ وبائی مرض کورونا وائرس سے لڑتے ہوئے دنیا نے بین الاقوامی یکجہتی کی اہمیت کو سمجھا ، انکا کہنا تھا کہ ترکیہ نے 161 ممالک اور 12 بین الاقوامی تنظیموں کو بغیر کسی امتیاز کے باوجود مدد فراہم کی اور دنیا کو اس وقت اسی طرح کی مدد کی ضرورت ہے۔

ہم نے اپنی گھریلو طور پر تیار کردہ کورونا ویکسین ترکوویک تمام انسانیت کی مدد کے لیے پیش کی۔

ہم نے گزشتہ سال آب وہوا کی جنگ کے خلاف پیرس معاہدے کی توثیق کی۔

ہم نے اپنے قومی اعلان میں اپنے سبز ترقیاتی ریولوشن اور 2053 زیریو اخراج کے ہدف کا اعلان کیا۔

ہم نے اس بات کا اندازہ لگایا ہے کہ دنیا کی معیشت جو وبائی مرض کے باعث بہت برے طریقے سے متاثر ہوئی تھی اس پر روس یوکرین جنگ کے بہت خطرناک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

روس اور یوکرین کے درمیان سات ماہ سے جاری جنگ کے حل کے لیے ضروری ہے کہ ایک درمیانی راستہ فوری طور پر نکالا جائے جس سے دونوں ممالک کے وقار قائم رہیں۔

ایک ساتھ مل کر، ہمیں ایک معقول سفارتی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو دونوں فریقوں کو بحران سے نکلنے کا باوقار راستہ فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار امن کی بنیاد یوکرین کی علاقائی سالمیت کے تحفظ پر ہونی چاہیے۔

ترکیہ جلد روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے اور دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی کوششوں میں تیزی لائیں گے اور اس بات کا بھی خاص خیال رکھیں گے کہ یوکرین کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی نہ ہو۔

صدر نے تمام ممالک سے تعاون کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میں بین الاقوامی تنظیموں اور تمام ممالک کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ترکیہ کی کوششوں کی مخلصانہ حمایت کریں۔

مادی قیمتوں میں اضافہ تمام معیشتوں اور سماجی بہبود کو عالمی سطح پر متاثر کرتا ہے۔

دنیا میں تیزی سے ہو رہی ترقی توانائی کی اہمیت کو بھی اجاگر کر رہی ہے۔

ترکیہ نے شروع سے ہی توانائی کے مسئلے کو اہمیت دی ہے یہ شعبہ تمام ملکوں کے درمیان تعاون کا شعبہ ہے مقابلے کا نہیں ۔

اپنی ضروریات کے علاوہ بھی ہم نے بہت سے ایسے منصوبے لگائے ہیں جو کہ علاقائی اور عالمی توانائی کے منصوبوں کی حمایت کرتے ہیں۔

21 ویں صدی میں دنیا ٹیکنالوجی بہت آگے نکل چکی ہے اس بات کا جواب دینا کافی مشکل ہے کہ دنیا کا پانچواں حصہ آج بھی بھوک اور افلاس کا شکار کیوں ہے۔

انسانیت کو درپیش اس بھیانک تصویر پر امید کی روشنی ڈالنے کا واحد راستہ،ایک منصفانہ نقطہ نظر اور بین الاقوامی تعاون اور یکجہتی کو مضبوط کرنا ہے۔

ہم ایک ایسے دور میں شامل ہو چکے ہیں جہاں ہمیں دنیا کو پیش چیلنجز کا مل کر سامنا کرنا ہو گا۔

ترکیہ ہونے کے ناطے ہم دنیا پر وبائی مرض ، موسمیاتی تبدیلی اور روس یوکرین جنگ کے اثرات کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ جنگ کی وجہ سے یوکرین میں پھنسے اناج کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے ترکیہ کی جانب سے ثالثی کا معاہدہ حالیہ برسوں میں اقوام متحدہ کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ساتھ ہماری انتھک کوششوں کے نتیجے میں، ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ یوکرائنی اناج بحیرہ اسود کے راستے دنیا تک پہنچے اور دنیا کو غذائی بحران سے بچایا جا سکے۔

یہ معاہدہ، جو عالمی اناج کی سپلائی کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، حالیہ برسوں میں اقوام متحدہ کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔

ترکیہ، اقوام متحدہ، روس اور یوکرین نے 22 جولائی کو استنبول میں ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت یوکرین کے بحیرہ اسود کی تین بندرگاہوں سے اناج کی برآمدات دوبارہ شروع کی گئیں ، جو فروری میں روس-یوکرین تنازعہ شروع ہونے کے بعد روک دی گئی تھیں۔

ہم اسی طرح ہی روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

ہم تمام بین الاقوامی تنظیموں اور تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پائیدار امن کے قیام کے لیے ترکیہ کی کوششوں میں اسکا ساتھ دیں۔

ہمیں مل کر ایک معقول، منصفانہ اور قابل عمل سفارتی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری طرف یہ تمام آفات جن کی وجہ سے ایک بار پھر ہم سب کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہوا ہے ہمیں ان پر غورو فکر کرنے ک ضرورت ہے۔

اور ہمیں اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا پانچ سے عظیم تر ہے اور ایک بہتر دنیا کا قیام ممکن ہیں
خارجہ پالیسی میں ترکیہ کا وژن ہمیشہ امن پر مرکوز رہا ہے۔

ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں کہ ہمارے خطے بلکہ پوری دنیا میں امن قائم ہو
ہم جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کرتے رہیں گے، جو رہی ہے۔

ترکیہ کبھی سہولت کار کے طور پر تو کبھی ثالث کے طور پر دنیا کو جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یونان کی بحیرہ ایجیئن میں غیر قانونی کاروائیوں کی طرف توجہ دلواتے ہوئے کہا کہ یونان کی جانب سے تارکین وطن پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے ، صدر ایردوان نے کہا کہ اس ملک نے بحرہ ایجیئن کو غیر قانونی اور لاپرواہی کے ساتھ پناہ گزینوں کے قبرستان میں تبدیل کردیا ہے۔ صدر نے جنرل اسمبلی کو تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے ، "9 -ماہ کے شیر خوار بچے عاصم ، 4 سالہ عبد الوحم اور اس کے اہل خانہ ، یونانی کوسٹ گارڈ فورسز کی جانب سے کشتیاں ڈبوی جانے کے نتیجے میں جان بحق ہوگئے ۔

صدر ایردوان نے ایتھنز انتظامیہ کی اشتعال انگیزی اور پیدا کردہ کشیدگی کو ایک طرف رکھتے ہوئے اقوام متحدہ اور تمام ممالک کو شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کی دعوت دی۔

شام کے بحران کے حوالے سے صدر ایردوان نے کہا کہ شامی عوام کی جائز توقعات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کی بنیاد پر مسئلے کا دیرپا حل تلاش کرنے کی اہمیت کو دہرایا۔

انہوں نے کہا کہ تعطل کا تسلسل ہمارے خطے کی سلامتی اور استحکام اور شام کی علاقائی سالمیت دونوں کے لیے ؤ خطرہ کی کھنٹی ہے۔

جہاں تک دنیا میں سلامتی کا تعلق ہے اسکے فریم ورک میں لیبیا کا استحکام اور خوشحالی بہت اہمیت کی حامل ہے
ترکیہ اس سمت میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

ہمارا مقصد لیبیا کے عوام کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کےتحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

مشرق میں دیرپا امن اور استحکام کے قیام کے لیے اسرائیل فلسطین تنازعہ کا حل بہت اہمیت حاصل رکھتا ہے۔

یروشیلم کی تاریخ اور ثقافت کی عزت کرنا اور فلسطینیوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے
امن کے لیے ضروری ہے آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام یقینی بنایا جائے۔

اس عمل کے دوران، یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے
ترکیہ ایک ایسا ملک ہے جس نے ہمیشہ ایران کے ساتھ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے استحکام کے لیے کام کیا ہے
آذربائیجان کی طرف سے اپنے مقبوضہ علاقوں کی آزادی نے ایک تاریخی پیش کش کی ہے جس سے جنوب میں مستقل امن اور استحکام کے لیے ممزید مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

اگرچہ حالیہ دنوں میں ہونے والی جھڑپوں نے اس مثبت شکل پر سایہ ڈالا ہے مگر ابھی بھی دونوں ممالک کے درمیان امن کا معاہدہ طے پایا جا سکتا ہے۔

ہم ہمیشہ اپنے آذربائیجانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ا نکے حقوق کے تحفظ اور مستقبل کی تعمیر کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے

افغانستان جو نصف صدی سے جاری تنازعات ، دہشت گردی اور بد حالی کا شکار ہے بہت سے چیلنجز سے گزر رہا ہے۔

ملک میں عبوری حکومت کی جانب سے تحفظ کے لیے جو اقدامات کیے گئے ہیں ان پر عمل کیا جائے گا تو یہ بنیادی انسانی حقوق، اور امید افزا پیش رفت کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

ترکیہ ہمینہ اپنے افغان بہن بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

ہمیں افسوس ہے کہ 75 سال آزادی کے بعد میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن قائم نہیں ہو سکا۔

ہم امید کرتے ہیں کہ کشمیر میں جلد ہی ایک منصفانہ اور دیرپا امن، اور سکون حاصل ہو گا۔

ہم ایک بار پھر پاکستانی عوام کی صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔

حالیہ سیلاب کی تباہی کی وجہ سے پاکستان اس وقت انتہائی مشکل وقت سے گزر رہا ہے ۔ ہم بغیر کسی رکاوٹ کے پاکستان کے انسانی امدادی کام جاری رکھیں گے۔

ہم عالمی برادری سے بھی پاکستانی کی حمایت کی توقع رکھتے ہیں۔

ہم روہنگیاں مسلمانوں کی محفوظ وطن واپسی کی حمایت کرتے ہیں۔

ترکیہ کے طور پر، ہم بحیرہ ایجیئن اور مشرقی خطے کے تمام مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

یہ با پھر واضح ہوگئی ہے کہ جب بھی عالمی اور علاقائی سطح پر کوئی نیا چیلنج سامنے آتا ہے تو ترکیہ اور یورپی یونین کا تعلق اور مضبوط ہو جاتا ہے۔

اور اسی لیے آج اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 77 ویں سیشین میں ہم نیٹو کے اہم اتحادیہونے کے ناطے اس سیشن میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

ہم دنیا میں سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

ہم اپنی یکجہتی کو مضبوط کرنے کے لیے ایک کے بعد ایک قدم اٹھا تے رہیں گے۔

Read Previous

بھارت: ایٹمی ہتھیاروں پر ہندو انتہا پسندوں کے کنٹرول پر پاکستان کو تشویش

Read Next

روس کی یوکرین میں فیصلہ کن حملے کی تیاری مکمل

Leave a Reply