
ترک قوم نے 15 جولائی 2016 کو بغاوت کی غدارانہ کوشش کو شکست دے کر تاریخ رقم کی تھی۔ اسی بنا پر اب ترکیہ کی تاریخ واضح طور پر 15جولائی سے پہلے اور بعد کے ادوار میں تقسیم ہوگئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار صدر رجب طیب ایردوان نےگذشتہ شب استنبول کے سراج ہانے اسکوائر سے 15 جولائی کی مناسبت سے جمہوریت اور قومی اتحاد کے دن کی تقریب میں قوم سے خطاب کے دوران کیا ہے۔
ایردوان نے کہاکہ وہ تمام لوگ جنہوں نے اس رات باغیوں کے خلاف کارروائی کی اور زندگیوں کو خطرے میں ڈالا ہم انہیں سلام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم عزم کے ساتھ ایک عظیم اور طاقتور ترکیہ کی تعمیر جاری رکھیں گے تاکہ ہمارا ملک دوبارہ 15 جولائی جیسی آفات سے دوچار نہ ہو۔ اردوان نے کہا کہ ترکیہ ایک اور بغاوت سے گزرنے اور اسیری کے خطرے کا سامنا نہ کرنے کی پوری کوشش کرے گا۔انہوں نےکہا کہ15 جولائی 2016 کی ناکام بغاوت کی کوشش ترک تاریخ میں ایک بے مثال مزاحمت کی نشاندہی کرتی ہےاور ہم آنے والے وقت میں بھی جمہوریت سے اپنی غیر متزلزل وابستگی کو ثابت کرتے رہیں گے۔ جیسا کہ ہم نے اس رات ثابت کیا تھا۔ایردوان نے زور دے کر کہا کہ ترکی کے لیے 15 جولائی کی اہمیت یہ ہے کہ یہ کئی دہائیوں کی مسلسل بغاوتوں کے بعد ترک عوام کی شاندار مزاحمت کی علامت ہے۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ انقرہ کی سرخ لکیروں کے مطابق، دہشت گرد گروہ ایف ای ٹی او،پی کے کے اور اس کی شامی شاخ وائی پی کے، کو میڈرڈ کے حالیہ سربراہی اجلاس کے دوران پہلی بار نیٹو کے ریکارڈ میں بطور دہشتگرد شامل کیا گیا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ 2016 کے بعد سے ترکیہ کی تاریخ کو مؤثر طریقے سے دو ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے۔15 جولائی سے پہلے اور اس کے بعد۔ اور نیا دور عوامی رائے کی طاقت اور جمہوریت سے وابستگی کی شاندار علامت ہے۔انہوں نے سالانہ تعطیل کا رسمی نام استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ 15 جولائی کو جمہوریت اور قومی اتحاد کا دن قرار دے کر تاریخ میں روشن کیا جائے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے آخر میں کہا کہ ترکیہ نے صدارتی نظام حکومت کو اپنا کر بغاوتوں اور انکی سرپرستی کرنے والوںکی راہ ہموار کرنےکی کمزوریوں کو دور کیاہے۔ اور اب دہشت گرد گروہوں کے ذریعے ملک کو پٹڑی سے اتارنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے بعد ترکی نے اس کی معیشت کمزور کرنے کی کوششوں کو بھی پیچھے دھکیل دیاہے۔