سعودی عرب کے دورے پر گئے امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملاقات میں سعودی عرب کی عسکری اور سکیورٹی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کو روس اور چین کے لیے خالی نہیں چھوڑا جائے گا، تیل کی رسد میں اضافے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدرجوبائیڈن پرواضح کیا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات اورمجرموں کو سزا دینے کے عمل کو شفاف طریقہ کار سے انجام دیا گیا۔
سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ خاشقجی کی موت افسوسناک واقعہ تھا تاہم دنیا کے دیگرممالک میں بھی صحافیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر سے امریکا کے زیرانتظام ابوغریب جیل میں ہونے والی زیادتیوں اور عراق کی صورتحال کا بھی ذکر کیا۔
سعودی عرب اورامریکا کے درمیان تعلقات میں سرد مہری کے کے تناظر میں امریکی صدر کا دورہ خاص اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔
جوبائیڈن آج 6 ملکی خلیجی تعاون تنظیم کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے، ملاقات کا مقصد تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی لانا، سعودی عرب اور یمن کے حوثی باغیوں کے درمیان فائر بندی مستحکم کرنے اور خطے میں واشنگٹن کے کردار پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔
امریکی تجزیہ کاروں نے اسرائیل سمیت تمام طیاروں کے لیے سعودی فضائی حدود کھولنے کی اجازت کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے سعودی عرب، مصر اور اسرائیل کی سرحد کے قریب اہمیت کے حامل تیران اور صنافیر جزائر سے امن افواج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے جس سے علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔
