
پاکستان: ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔
ڈپٹی اسپیکر کے اعلان کے بعد ملکی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا ہوگئی ہے، اپوزیشن رہنماؤ ں نے ڈپٹی اسپیکر کے مؤقف کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے دھرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اپوزیشن اراکین تاحال پارلیمنٹ میں اپنی نشستوں موجود پر ہیں اور بینچ بجاکر نعرے لگارہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگے گا۔
تحریک مسترد ہونے کے فوری بعد عمران خان کا خطاب
تحریک عدم اعتماد مسترد کیے جانے کے بعد قوم سے مختصر خطاب میں عمران خان نے سب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز بھیج دی ہے، قوم اگلے الیکشن کی تیاری کرے۔
وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے بعد صدر مملکت نے وزیراعظم عمران خان کی تجویز کو منظور کرتے ہوئے قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے سوشل میڈیا پر ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ اسمبلیاں تحلیل کر دی گئی ہیں۔
عمران خان وزیر اعظم نہیں رہے ہیں
اس حوالے سے کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 58 (1) کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد عمران خان نیازی اب وزیراعظم نہیں رہے۔
کابینہ نوٹیفکیشن کے مطابق عمران خان کے وزیراعظم نہ رہنےکے نوٹیفکیشن کا اطلاق فوری ہوگا۔
سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس
قومی اسمبلی کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے بھی ازخود نوٹس لے لیا ہے جس کی آج ابتدائی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا ہے۔
عمران خان وزیراعظم برقرار
صدر مملکت عارف علوی نے ہدایت کی ہے کہ قومی اسمبلی، کابینہ کے تحلیل اور وزیراعظم کی سبکدوشی کے بعد نگراں وزیراعظم کے تقرر تک عمران خان اس عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔
صدر مملکت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘آئین کی دفعہ 224اے (4) کے تحت نگراں وزیراعظم کے تقرر تک عمران احمد خان نیازی بطور وزیراعظم اپنا کام جاری رکھیں گے’۔