
وس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کولیبا ترکی ، روس اور یوکرین کے درمیان سہ فریقی اجلاس سے قبل ترکی کےصوبے انطالیہ پہنچ گئے۔یہ ملاقات آج انطالیہ ڈپلومیسی فورم میں انقرہ کی طرف سے متحارب ممالک کے درمیان ترکی کیجانب سے ثالثی کی کوششوں کے نتیجہ میں ہوگی۔
یوکرینی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ انکے روسی ہم منصب جنگ کو ختم کرنے کیلئے بامعنی مذاکرات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ ان مذاکرات میں حصہ لیں گے ۔سہ فریقی اجلاس سے قبل دونوں ممالک ے وفود الگ الگ ہوٹلو ں میں قیام کریں گے۔
مذاکرات کی کامیابی کتنی امید ہے؟
ماسکو کیجانب سے یوکرین میں اپنی جنگ ختم کرنے کیلئے مختلف شرائط رکھی گئی ہیں۔ روس نے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین اپنے آئین میں ترمیم کرکے واضح کرے کہ وہ نیٹو جیسے کسی روس مخالف فوجی اتحاد میں شامل نہیں ہوگا۔
روس کا دوسرا مطالبہ ہے کہ کریمیا جس پرروس 2014میں قبضہ کر چکا ہے ، کو روس کا باقاعدہ حصہ تسلیم کرے۔
روس کا تیسرا مطالبہ ہےکہ ڈونیسک اور لوہانسک نامی مشرقی یوکرینی خطوں کو آزاد مملکتوں کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
دوسری جانب یوکرین کا مطالبہ ہے کہ روس کریمیا اور ڈونباس کے روس کے زیر قبضہ علاقوں ڈونیسک اور لوہانسک سے پیچھے ہٹ جائے۔
روس اور یوکرین کے درمیان پہلا دور 28فروری کو بیلاروس میں ہوا جبکہ دوسرا دور بھی بیلاروس میں ہی 3مارچ کو ہوا۔تیسرا دور 7مارچ کو منعقد ہوا جس کے نتیجہ میں روس نے یوکرین میں شہریوں کے انخلا کیلئے انسانی کاریڈور کھولنے کی منظوری دی۔