turky-urdu-logo

40 میل طویل روسی قافلے نے کیف کو خبردار کردیا،گولہ باری میں تیزی

جنگ کے چھٹے دن روسی ٹینکوں اور دیگر گاڑیوں کے 40 میل طویل قافلے نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کو خوف زدہ کردیا جبکہ روس نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر پر گولہ باری تیز کر دی، کریملن سخت عالمی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے تنہائی کا شکار ہے جس کے باعث اس کی کرنسی گر رہی ہے۔

یوکرین اور روس کے درمیان پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد لڑائی میں کوئی وقفہ نہیں آیا، دونوں فریقین نے آنے والے دنوں میں ایک اور ملاقات پر اتفاق کیا، تاہم، جنگ زدہ ملک یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ گولہ باری میں تیزی انہیں جھکنے پر مجبور کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا اپنے ایک ویڈیو خطاب میں کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ روس اس آسان طریقے سے (یوکرین پر) دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے، انہوں نے گزشتہ روز ہونے والی بات چیت کی تفصیلات کا ذکر نہیں کیا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایسے وقت میں جھکنے یا کسی قسم کی لچک دکھانے کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ ایک فریق دوسرے کو توپوں سے نشانہ بنا رہا ہے۔

یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ دشمن کے لیے کیف اہم ہدف ہے، ہم نے انہیں دارالحکومت کا دفاع توڑنے نہیں دیا، اور وہ ہماری جانب ماحول کو خراب کرنے والے تخریب کار بھیجتے ہیں، ہم ان سب منفی ہھتکنڈوں کو بے اثر کر دیں گے۔

ولادیمیر زیلینسکی نے کہا کہ روس جو یوکرین میں اپنے اقدامات کو خصوصی آپریشن قرار دیتا ہے، وہ تیس لاکھ آبادی والے شہر کیف کو بجلی فراہم کرنے والے تھرمل پاور پلانٹ کو نشانہ بنا رہا ہے۔

حملے کے چھ روز گزرنے کے بعد روسی فوج کی نقل و حرکت زمین پر شدید مزاحمت اور فضائی حدود پر غلبہ حاصل کرنے میں حیران کن ناکامی کی وجہ سے رک گئی ہے جبکہ اس دوران بہت سے یوکرینی شہریوں نے پناہ گاہوں، تہہ خانوں یا راہداریوں میں ایک اور رات گزاری۔

الیگزینڈرا میخائیلووا نامی شہری کا کہنا تھا کہ میں بیٹھ کر ان مذاکرات کے کامیابی کے ساتھ ختم ہونے کی دعا کرتی ہوں، تاکہ وہ اس قتل و غارت گری کو ختم کرنے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچ جائیں۔

یوکرینی حکام نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف پر روسی بمباری کی بھی اطلاع دی ہے جس میں درجنوں شہری مارے گئے، تاہم، آزادانہ ذرائع سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کی تصدیق کرنا ممکن نہیں تھا۔

یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف کا فیس بک پر کہنا تھا کہ راکٹ حملے اور پرامن شہروں پر ایم ایل آر ایس (متعدد لانچ راکٹ سسٹم) داغنا اس بات کا ثبوت ہیں کہ روس اب مسلح یوکرینی شہرویوں سے لڑنے کے قابل نہیں۔

کریملن نے گزشتہ کچھ دنوں کے دوران دو بار جوہری جنگ کے خدشات پیدا کیے، اور ہتھیاروں کو ہائی الرٹ پر رکھا جن میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل شامل ہیں، اپنی جارحانہ بیان بازی کو جاری رکھتے ہوئے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو "جھوٹ کی سلطنت” قرار دیا۔

Read Previous

روس پر امریکی پابندیوں میں اضافہ، یوٹیوب نے بھی اشتہارات پر آمدنی ختم کر دی

Read Next

اقوام متحدہ میں روس یوکرین مسئلے پر بحث، پاکستان کا اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

Leave a Reply