گزشتہ ہفتے پاکستان اور افغانستان کی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے باعث بند کی گئی چمن اسپن بولدک سرحد کو دوبارہ کھول دیا گیا۔
سرحد پر دوستی گیٹ کے دونوں اطراف سے رکاوٹیں ہٹادی گئی۔
قبائلی رہنما مولوی حاجی فیض اللہ نورزئی کی سربراہی میں علما کے وفد نے گورنر قندھار یوسف وفا اور دیگر طالبان رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کیے، جس کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجود سرحد دوبارہ کھول دی گئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ افغان عہدیداران سے مذاکرات کے دوران علما کا وفد سینیئر پاکستانی حکام سے رابطے میں تھا۔
علما وفد کے ترجمان مفتی محمد قاسم نے کہا کہ’ہمارے مذاکرات ثمر آور رہے جس کے نتیجے میں سرحد کھول دی گئی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ وفد نے قندھار کے گورنر اور دیگر طلبان رہنماؤں کو پاکستانی حکام کی جانب سے خیر سگالی کا پیغام دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کے سبب دونوں اطراف موجود تاجروں کو مالیاتی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
مفتی قاسم کے مطابق’دونوں فریقین کی جانب سے جھڑپ پر افسوس کا اظہار کیا گیا جس کے نتیجے میں دونوں اطراف جانیں ضائع ہوئیں‘۔
انہوں نے کہا کہ جھڑپوں کی وجہ بننے والے مسائل کے حل کے لیے دونوں اطراف کے سرحدی حکام کے درمیان آئندہ چند روز میں ایک فلیگ میٹنگ متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سینئر عہدیداران کے درمیان براہِ راست گفتگو دونوں اطراف کے سرحدی علاقوں میں تنازعات کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔
مفتی قاسم نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں حالات بہتر ہونے کا امکان ہے۔
سرحد کھولے جانے کے بعد 24 فروری سے معطل شدہ ٹریفک بحال ہوچکا ہے۔
سرحد کھلنے کے بعد بڑی تعداد میں افغانستان کا ٹرانزٹ تجارتی سامان، درآمدی اور برآمدی اشیا، تازہ پھل اور سبزیاں لے کر جانے والے ٹرکوں نے سرحد پارک کی۔
علاوہ ازیں دونوں اطراف پھنسے ہوئے سیکڑوں پاکستانی اور افغان شہری بھی اپنے اپنے ممالک لوٹ گئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق نائب صدر عمران خان کاکڑ نے میڈیا کو بتایا کہ سرحد کھلنے کے بعد سیکڑوں دیہاڑی دار مزدور بھی سرحد پار گئے اور چمن میں ٹرکوں میں سامان چڑھانے اور اتارنے کا کام شروع کردیا گیا۔
