پاکستان اور چین نے تجارت، انفراسٹرکچر، صنعتی شعبوں میں ترقی، جدید زراعت، سائنسی و تکنیکی تعاون اور مقامی لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہبود سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو مستحکم بنانے کے لیے سی پیک کی مشترکہ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) کو ٹاسک سونپنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان کے چار روزہ دورہ چین کے اختتام پر اتوار کو مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق صحت، ماحولیات اور آئی سی ٹی کے شعبوں میں قریبی دوطرفہ تعاون کو نوٹ کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے پاک ۔چائنا صحت، صنعت، تجارت، گرین اور ڈیجیٹل کوریڈورز کے اجراء پر بھی اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے سرمائی اولمپک کھیلوں کے منظم، محفوظ اور شاندار انتظامات کے لیے چینی حکومت کی تعریف کی اور کھیلوں کی بہترین میزبانی پر انہیں مبارکباد دی۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اولمپک گیمز ایسا عالمی ایونٹ ہے جو باہمی افہام و تفہیم، شمولیت اور دنیا کے لوگوں کے درمیان دوستی کو فروغ دیتا ہے۔ چینی قیادت نے سرمائی اولمپک کھیلوں میں وزیراعظم عمران خان کی شرکت کو ”آئرن برادر” اور پاکستان اور چین کے درمیان یکجہتی کے طور پر سراہا۔
دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطح کے تبادلے کو برقرار رکھنے اور ہر سطح پر ادارہ جاتی روابط کو مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ پاک چین قیادت نے ملاقاتوں کے دوران علاقائی صورتحال اور عالمی سیاست سمیت دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقاتوں میں روایتی گرمجوشی، سٹریٹجک باہمی اعتماد اور نظریات کی یکسانیت پائی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے چین کی ترقی اور خوشحالی میں صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے کردار اور پائیدار پاک-چین شراکت داری کو فروغ دینے میں صدر شی جن پنگ کی ذاتی کاوشوں کو سراہا۔ دونوں رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قریبی سٹریٹجک تعلقات اور پاکستان اور چین کے درمیان گہری دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔
پاکستان کی جانب سے وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستانی عوام آپ کے دورہ کے شدت سے منتظر ہیں۔ فریقین نے وزراء خارجہ سطح کے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے تین سیشنز کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار اور اگلے اجلاس کے جلدازجلد انعقاد پر اتفاق کیا۔ صدر شی کے دور اندیش بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کو سراہتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبے کی حیثیت سے سی پیک نے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
فریقین نے علاقائی رابطوں میں پاکستان کے بنیادی کردار کو مستحکم کرنے توانائی و ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سی پیک منصوبوں کے کلیدی کردار کا اعتراف کیا۔ دونوں ملکوں کی قیادت نے سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے اپنی حمایت اور مکمل منصوبوں کے ہموار آپریشن جبکہ زیرتعمیر منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ فریقین نے کوویڈ 19 کے بعد دوطرفہ تعاون باہمی امداد کا اطمینان کے ساتھ ازسرنو جائزہ لیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کوویڈ 19 ویکسین کی فراہمی کیلئے چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ پاک چین دوستی کی قدیم روایات اور کوویڈ 19 کے دوران یکجہتی اور باہمی تعاون کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک وبا پر قابو پانے کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ دونوں فریقوں نے پاکستان میں مستقبل میں چیلنجوں سے نمٹنے اور ہنگامی صورتحال کی ترقی کے لیے رسپانس سسٹم، پبلک ہیلتھ انفراسٹرکچر اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری کی ترقی کے لیے مشترکہ منصوبوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ فریقین نے 2021 میں دوطرفہ تجارتی حجم میں ریکارڈ اضافے پر اطمینان اور اس میں مزید اضافے پر اتفاق کیا۔
دونوں ملکوں نے پاک چین آزادانہ تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کو بروئے کار لاتے ہوئے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا، چینی قیادت نے چین کی مارکیٹوں میں پاکستان کی اعلیٰ معیاری خوراک اور زرعی مصنوعات کا خیرمقدم کیا۔ چینی ای کامرس پلیٹ فارمز پر پاکستان کے پویلینز کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے ای کامرس میں تعاون کو مضبوط بنانے، آن لائن ادائیگی نظام کے قیام اور لاجسٹکس، ویئر ہائوسنگ اور کسٹمز سہولتوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے اقتصادی، تجارتی، سائنسی اور تکنیکی تعاون سے متعلق پاک چین مشترکہ کمیٹی کے 15 ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں ملکوں کے رہنمائوں نے صنعتی تعاون سے متعلق فریم ورک معاہدہ پر دستخط کا نوٹس لیا اور پاکستان کی صنعتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے دونوں ملکوں کے نجی شعبوں اور کاروباری اداروں کو مزید سہولتیں دینے پر اتفاق کیا گیا۔ چینی فریق نے وزیراعظم کی جانب سے پاکستان چین بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کے اجراء کو سراہا اور کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے مابین کاروباری تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاک چین تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا سنگ میل ہے اور چین کے ساتھ قریبی دوستی کو پاکستانی عوام کی مستقل حمایت حاصل ہے۔ فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے متعلق معاملات پر حمایت کا اعادہ کیا۔
پاکستان نے ون چائنا پالیسی کے لیے اپنی وابستگی اور حمایت کا اظہار اور تائیوان، جنوبی بحیرہ چین، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور تبت کے معاملے پر چین کے لیے اپنی حمایت جبکہ چین نے پاکستان کی خودمختاری، آزادی اور سلامتی کے تحفظ اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقین نے سی پیک کے اہم ستون اور علاقائی رابطوں میں اہم عنصر کی حیثیت سے گوادر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ فریقین نے گوادر پورٹ کی تعمیر، آپریشن میں تیزی لانے اور گوادر کو کم کاربن سرکلر انڈسٹری زون بنانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے گوادر شہر اور اس کے مکینوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے اعلیٰ معیار کے ذریعہ معاش کے منصوبے بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
فریقین نے سی پیک کو تمام خطرات اور منفی پروپیگنڈوں سے محفوظ رکھنے کے اپنے مضبوط عزم کا اظہار کیا۔ دونوں ملکوں نے تعلیم کے شعبے میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ملکوں کے تعلیمی اداروں کے مابین تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان نے کہا کہ چین پاکستانی طلبا کیلئے تعلیم کا مقبول مقام بن چکا ہے جبکہ کوویڈ 19 کے خلاف حفاظتی اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے چین، پاکستانی طلبا کی واپسی کیلئے انتظامات کرے گا۔
دونوں فریقوں نے عوام سے عوام کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے عوام کی سطح پر رابطوں، سیاحتی تعاون اور ثقافتی تبادلوں کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے پاکستان کے درمیان وسیع تر تہذیبی تبادلوں اور دونوں ملکوں کے ثقافتی اور تہذیبی ورثے کے تحفظ کے لیے تعاون کو مزید وسعت دینے کیلئے ہرممکن کوششوں پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں رہنمائوں نے رواں سال بیجنگ میں پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ نمائش کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔ فریقین نے دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے مابین مختلف سطح پر دفاعی تعاون کی رفتار کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط دفاع اور سکیورٹی تعاون خطے میں امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔ پاکستان نے تمام چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے ہرممکن کوشش بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا جبکہ چینی فریق نے اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے پر پاکستان کی تعریف کی۔ چین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم جبکہ فریقین نے ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ افغانستان کے حوالے سے دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک پرامن، مستحکم، متحد اور محفوظ افغانستان خطے میں خوشحالی اور ترقی کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے افغانستان کے معاملے پر سہ فریقی اجلاس کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں نے افغان عوام کے لیے انسانی امداد اور افغانستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے بحران پر قابو پانے کیلئے عالمی برادری سے فوری مداخلت اور امداد اور افغانستان کے اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کی غرض سے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
دونوں ملکوں نے مستقبل میں افغانستان کے حوالے سے قریبی تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے اقتصادی اور تکنیکی، صنعت، سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر، خلا، ویکسین، ڈیجیٹلائزیشن، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ثقافت، کھیل اور پیشہ ورانہ تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون معاہدوں/مفاہمت ناموں پر دستخط کئے۔
															