
ترکی کی سرکاری امدادی ایجنسی ٹکا 2022 کے اندر پاکستان میں تعلیم، صحت اور زراعت کے شعوبوں میں ترقی کے لیے50 نئے منصوبے شروع کرے گی۔
یہ اعلان پاکستان میں ترکش کو آپریشن اینڈ کو آرڈیشن ایجنسی ٹکا کے پروگرام کو آرڈینیٹر محسن بالچی نے ٹکا کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر کیا۔
1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد وسطی ایشیا کے کئی ممالک نے آزادی کا اعلان کیا۔
جس کے باعث ترکی نے وسطی ایشیا میں ترک زبان بولنے والے ممالک کے لیے امداد کی کوششیں شروع کیں اور مختلف سماجی، اقتصادی اور ثقافتی کوششوں میں نئے بننے والے ممالک کی مدد کا آغاز کیا۔
ٹکا کا قیام 1992 میں کیا گیا تھا۔
اسلا م آباد کے سرکاری دورے پر محسن نے بتایا کہ ٹکا اس وقت 150 سے زیادہ ممالک میں کام کر رہا ہے ، اسکے قیام سے لے کر اب تک اس نے مختلف ممالک میں 30 ہزار سے زیادہ منصوبے مکمل کیے ہیں۔ان منصوبوں میں تعلیم ، صحت اور زراعت کے شعبوں میں ٹکا کی خدمات شامل ہیں۔
انہوں نے قائد اعظم یونیورسٹی میں ٹکا کی جانب سے قائم کی گئی لائبریری میں نایاب کتابوں کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹائزیشن سینٹر کا دورہ کیا اور ساتھ ہی بیت الاسلام ویلفیئر ٹرسٹ کا بھی دورہ کیا۔ جہاں طلباء نے بلاتو حب ٹیکنالوجی لیب میں روبوٹس کے ساتھ کارکردگی کا مظاہرہ کیا جسے ٹکا نے 2018 میں قائم کیا تھا۔
محسن کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیلنٹ سے بھرا ہوا ہے اور ہمیں اپنے برادر ملک کو تکنیکی مدد دینے میں بے حد خوشی ہوتی ہے۔ پاکستان ہمارے لیے کوئی غیر ملک نہیں ہے۔ اس قوم نے غیر مشروط طور پر ہمارا ساتھ دیا ہے اور ہمارے دل ایک دوسرے کے لیے دھڑکتے ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں تعلیم سے لے کر صحت اور زراعت کے شعبے تک اپنے تعاون بڑھا رہے ہیں۔
ہمارا مقصد اس سال پاکستان میں 50 سے زائد پراجیکٹس شروع کرنا ہے جو نوجوانوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں تنظیموں کو سہولت فراہم کریں گے۔
ٹکانے رہائشیوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی فراہم کرنے کے لیے تین شہروں میں پانچ واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی لگائے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ طلبا کے لیے اسکالر شپ پروگرام اور دیگر منصوبوں کےساتھ ساتھ ٹکا لوگوں کی زندگیوں کو بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
ہمارے واٹر فلٹریشن پلانٹس ہمارے پاکستانی بھائیوں کے لیے ایک اور منصوبہ ہے جو اس قوم کے لیے ہماری محبت اور دیکھ بھال کو ظاہر کرتا ہے۔
محسن نے ٹکا کے ساتھ کام کرنے کے لیے پاکستانی حکام کی رضامندی کی تعریف کی۔