
صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ ترکی چاڈ کے ساتھ دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے کیونکہ افریقی ملک کو دہشت گردوں اور دیگر مسلح گروہوں کا سامنا ہے۔
صدر ایردوان نے چاڈ کے عبوری صدر مہامت کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ترکی چاڈ کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے جو اس وقت دہشت گرد تنظیموں اور مسلح اپوزیشن گروپوں کے خلاف عسکری، دفاع اور سلامتی کے شعبوں سے لڑ رہا ہے۔
ایردوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دونو ں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا جس میں ترکی کو اس کے عبوری دور میں چاڈ کی حمایت میں شامل کیا گیا۔
صدر ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد چاڈ افریقہ میں ترکی کے اہم شراکت داروں میں سے ایک بن جائے گا۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ وسطی افریقی ملک کی خطے میں بڑی صلاحیت اور کردار ہے۔
صدر ایردوان نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 112 ملین ڈالر تک پہنچ چکا ہےجوکہ مجموعی طور پر 47 فیصد اضافہ ہےاور ابھی بھی اسکا ہدف 200 ملین ڈالر اور پھر 500 ملین ڈالر تک پہنچنا ہے۔
صدر ایردوان نے مزید کہا کہ دونوں ملک تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور تجارت میں تنوع کو مجموعی ، جیت کے نقطہ نظر سے فروغ دینے پر کام جاری رکھیں گے۔
اتنو کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماوں کو توانائی ، بنیادی ڈھانچے اور سیکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کرنے کا موقع ملا۔
اتنو نے مزید کہا کہ معاہدوں میں ائیر لائن، انڈسٹری، توانائی، انفرا اسٹرکچر ، دفاع، سیکورٹی ، سائنسی تحقیق، تعلیم، نوجوان، کھیل ، میڈیا ، یونیورسٹیاں اور تعلیمی شعبے شامل ہونگے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ چاڈ اور ترکی دونوں ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں اتنو کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران بین الاقوامی تنظیموں کی سطح پر تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسکے علاوہ ہم نے افریقہ کے مسائل پر بات چیت کی ۔ ہماری ترجیحات مشترکہ ہیں۔خاص طور پر ہم نے سوڈان کے حالیہ صورتھال لیبیا کی صورت حال اور سہیل کے علاقے میں دہشت گردی کی وجہ سے ہمیں درپیش مشکلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔